نماز کی حقیقت
نماز… رسول معظم، نور مجسم، رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم کی آنکھوں کی ٹھنڈک ہے… دین کا ستون ہے… جنت کی کنجی ہے… مومن کی معراج ہے… افضل جہاد ہے… ایمان کی علامت ہے… دل کا نور ہے… چہرے کی رونق ہے… روح کی غذا ہے۔
نماز… گھر میں نزول برکت کا باعث ہے… رزق میں وسعت کا سبب ہے… جسمانی اور روحانی امراض کی شفا ہے… قبر کے اندھیرے میں روشنی ہے… محشر کی دھوپ میں سایہ ہے۔
نماز … قبر کی وحشت میں دل بہلانے والی ہے… پل صراط پر سے جلدی گزارنے والی ہے… گناہوں کی مغفرت کا ذریعہ ہے… نمازی اور دوزخ کے درمیان پر دہ یعنی آڑ ہے… شیطان کو دفع کرتی ہے… اللہ تعالی کا قرب اور رضا عطا کرتی ہے۔
ایمان اور عقائدکی درستگی یعنی کلمہ پڑھنے کے بعد تمام فرائض میں سب سے اہم فریضہ نماز ہے۔ آقا ومولی صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے،
(اللہ تعالی نے میری امت پر تمام چیزوں سے پہلے نماز فرض کی اور قیامت میں سب سے پہلے نماز ہی کا حساب لیا جائے گا)۔ ایک حدیث شریف میں یہ بھی وارد ہے کہ (جس نے نماز کو قائم رکھا، اس نے دین کو قائم رکھا اور جس نے نماز کو ترک کیا، اس نے اپنے دین کو گرادیا)۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،
(اللہ تعالی فرماتا ہے، اے ابن آدم ! تو میری عبادت کے لیے فارغ ہوجا، میں تیرا سینہ غنا سے بھردوں گا اور اگر تو ایسا نہ کرے گا تو تجھے بہت سے کاموں میں مصروف کردوں گا مگر تیری غریبی دور نہ کروں گا)۔ (مشکوہ، ابن ماجہ)
آقا و مولی صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک اور فرمان عالیشان ہے،
(پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت جانو۔ بڑھاپے سے پہلے جوانی کو، بیماری سے پہلے تندرستی کو، فقیری سے پہلے امیری کو ، مشغولیت سے پہلے فرصت کو اور موت سے پہلے زندگی کو)۔ (ترمذی)
افسوس کہ آج مسلمان نماز سے غافل ہوگئے ہیں، اکثر لوگوں کے پاس نماز پڑھنے کا وقت ہی نہیں بلکہ بعض لوگ نماز تو پڑھتے ہیں مگر نماز پڑھنے کا صحیح طریقہ نہیں جانتے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ نماز کا صحیح طریقہ سیکھا جائے اور پانچوں وقت کی نماز باجماعت پابندی سے ادا کی جائے۔
اس مختصر بلاگ پر نماز کی فضیلت و اہمیت اور اسکے متعلق ضروری مسائل قرآن کریم، احادیث مبارکہ اور فقہ حنفی کی معتبر کتب، فتاوی رضویہ اور بہار شریعت کی روشنی میں تحریر کیے جارہے ہیں، اللہ تعالی سب مسلمانوں کو علم دین سیکھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین بجاہ النبی الکریم صلی اللہ علیہ وسلم۔