مدرسہ دیوبند انگریز کی پسند, Madrassa Deoband Angraiz Ki Pasand
ایک دیوبندی فاضل نے مولانا محمد احسن نانوتوی کے نام سے موصوف کی سوانح حیات لکھی جسے مکتبہ عثمانیہ کراچی پاکستان نے شائع کیا ہے اپنی کتاب میں مصنف نے اخبار انجمن پنجاب لاہور مجریہ 19 فروری 1875 کے حوالہ سے لکھا ہے کہ 13 جنوری 1875 بروز ایک شنبہ لیفٹینٹ گورنر کے ایک خفیہ معتمد انگریز مسمی پامر نے مدرسہ دیوبند کا معائنہ کیا معائنہ کی جو عبارت موصوف نے اپنی کتاب میں نقل کی ہے اس کی یہ چند سطریں خاص طور سے پڑھنے کے قابل ہیں ۔
جو کام بڑے بڑے کالجوں میں ہزاروں روپیہ کے صرف سے ہوتا ہے وہ یہاں کوڑیوں میں ہورہا ہے جو کام پرنسپل ہزاروں روپیہ ماہانہ تنخواہ لے کر کرتا ہے وہ یہاں ایک مولوی چالیس روپیہ ماہانہ پر کررہا ہے یہ مدرسہ خلاف سرکار نہیں بلکہ موافق سرکار ممدومعاون سرکار ہے ۔
(مولانا محمد احسن نانوتوی ص 217 مطبوعہ کتبہ عثمانیہ کراچی )
مدعی لاکھ پہ بھاری ہے گواہی تیری
خود انگریز کی یہ شھادت ہے کہ یہ مدرسہ خلاف سرکار نہیں بلکہ موافق سرکار ممدر معاون سرکار ہے ، اب آپ ہی انصاف کیجیے کہ اس بیان کے سامنے اب افسانے کی کیا حقیقت ہے جس کا ڈھنڈورا پیٹا جاتا ہے کہ مدرسہ دیوبند انگریزی سامراج کے خلاف سیاسی سرگرمیوں کا بہت بڑا اڈا تھا مدرسہ دیوبند کے قدیم کارکنوں کا انگریزوں کے ساتھ کس درجہ خیر خواہانہ اور نیاز مندانہ تعلق تھا اس کا اندازہ لگانے کے لیے خود قاری طیب صاحب مہتمم دارالعلوم دیوبندی کا تہلکہ آمیز بیان
(مدرسہ دیوبند کے کارکنوں میں اکثریت ) ایسے بزرگوں کی تھی جو گورنمنٹ کے قدیم ملازم اور حال پینشنز تھے جن کے بارے میں گورنمنٹ کو شک و شبہ کرنے کی کوئی گنجائش ہی نہ تھی ۔ ( حاشیہ سوانح قاسمی ج 2 ص 247 مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ لاہور )
آگے چل کر انہی بزرگوں کے متلعق لکھا ہے کہ مدرسہ دیوبند میں ایک موقع پر جب انکوائری آئی تو اس وقت یہی حضرات آگے بڑھے اور اپنے سرکاری اعتماد کو سامنے رکھ کر مدرسہ کی طرف صفائی پیش کی جو کارگر ہوئی ۔ (حاشیہ سوانح قاسمی ج 2 ص 247 مطبوعہ مکتبہ رحمانیہ لاہور )
گھر کا راز دار ہونے کی حیثیت سے قاری طیب صاحب کا بیان جتنا باوزن ہوسکتا ہے وہ محتاج بیان ہے اب آپ ہی فیصلہ کیجئے کہ جس مدرسہ کے چلانے والے انگریزوں کے وفا پیشہ نمک خوار ہوں اسے باغیانہ سرگرمیوں کا اڈہ نہ کہنا آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے یا نہیں ؟
صحيح البخاري
باب قتل الخوارج والملحدين بعد إقامة الحجة عليهم
وقول الله تعالى: “وما كان الله ليضلَّ قوماً بعد إذ هداهم حتى يبيِّن لهم ما يتقون” التوبة: 115
وكان ابن عمر يراهم شرار خلق الله، وقال: إنهم انطلقوا إلى آيات نزلت في الكفار، فجعلوها على المؤمنين
6531 – حدثنا عمر بن حفص بن غياث: حدثنا أبي: حدثنا الأعمش: حدثنا خيثمة: حدثنا سويد بن غفلة: قال علي رضي الله عنه:
إذا حدثتكم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم حديثاً، فوالله لأن أخرَّ من السماء، أحب إلي من أن أكذب عليه، وإذا حدثتكم فيما بيني وبينكم، فإن الحرب خدعة، وإني سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: (سيخرج قوم في آخر الزمان، أحداث الأسنان، سفهاء الأحلام، يقولون من خير قول البريَّة، لا يجاوز إيمانهم حناجرهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرميَّة، فأينما لقيتموهم فاقتلوهم، فإن في قتلهم أجراً لمن قتلهم يوم القيامة) [ر:3415]
6532 – حدثنا محمد بن المثنَّى: حدثنا عبد الوهَّاب قال: سمعت يحيى بن سعيد قال: أخبرني محمد بن إبراهيم، عن أبي سلمة، وعطاء بن يسار:
أنهما أتيا أبا سعيد الخدري، فسألاه عن الحروريَّة: أسمعت النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: لا أدري ما الحروريَّة؟ سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: (يخرج في هذه الأمة – ولم يقل منها – قوم تحقرون صلاتكم مع صلاتهم، يقرؤون القرآن لا يجاوز حلوقهم، أو حناجرهم، يمرقون من الدين مروق السهم من الرميَّة، فينظر الرامي إلى سهمه، إلى نصله، إلى رصافه، فيتمارى في الفوقة، هل علق بها من الدم شيء) [ر:3414]
6533 – حدثنا يحيى بن سليمان: حدثني ابن وهب قال: حدثني عمر: أن أباه حدثه، عن عبد الله بن عمر، وذكر الحروريَّة، فقال:
قال النبي صلى الله عليه وسلم: (يمرقون من الإسلام مروق السهم من الرميَّة)
صحيح البخاري