*رزق میں اضافہ کرنے والے وظائف و اعمال*

مرتب: *افتخار الحسن رضوی*

یہ مضمون میں نے شیخ الاسلام امام برہان الاسلام ابراہیم زرنوجی رحمۃ اللہ علیہ (متوٖفی 610 ھ) کی کتاب “علیم المتعلم طریق التعلم” سے لیا ہے۔ اۤپ اپنے دور کے معروف حنفی فقیہ، معلم و مدرس ، متقی و صوفی بزرگ تھے۔ اۤپ امام برہان الدین ابی الحسن علی بن ابی بکر المغینانی (صاحب ہدایہ) علیہ الرحمہ کے شاگرد تھے۔ یہ مضمون ویسے تو تمام مسلمانوں کے لیے نفع بخش ہے لیکن میری نظر میں بالخصوص یہ وظائف علماء کرام، ائمہ، دینی اساتذہ و مذہبی پہچان رکھنے والے لوگوں کے لیے زیادہ مفید ہو سکتا ہے کیونکہ امام موصوف نے یہ کتاب لکھتے وقت اصل توجہ تعلیم و تعلم سے وابستہ حضرات پر فرمائی اور یہی ہدف رکھتے ہوئے اس کتاب میں بہت انمول مبارک ملفوظات شریف عطا فرمائے۔ اس کتاب میں امام نے علمِ فقہ کی اہمیت، طالب علم اور استاذ کے لیے محنت، صبر، اجر، مشقت، مصائب ، توکل، قناعت، تقوٰی، طریقہ تعلیم، وسائل و اسبابِ تعلیم، شفقت و نصیحت اور حصول رزق کے ساتھ ساتھ رزق میں برکت جیسے عنوانات پر کلام فرمایا ہے۔ امام موصوف کی کتاب سے “رزقِ میں برکت و اضافہ کے وظائف” اۤپ قارئین کی خدمت میں پیش کر رہا ہوں

رزق میں اضافہ کرنے والے اسباب :

نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ :

اَسْتَنْزِلُوا الرِّزْقَ بِالصَّدَقَۃِ

(الکامل فی ضعفاء الرجال،حبیب بن ابی حبیب،ج۳،ص۳۲۶)

ترجمہ:صدقات کی کثرت سے رزق طلب کرو۔

علی الصبح بیدار ہونا نعمتوں میں اضافہ کا باعث بنتاہے ،خصوصاًاس سے رزق میں اضافہ ہوتاہے، اسی طرح خوشخطی رزق کی کنجیوں میں سے ایک کنجی ہے اورخندہ پیشانی وخوش کلامی بھی رزق کو بڑھاتی ہے ۔

حضرت حسن بن علی رضی اللہ عنہما کے بارے میں آتا ہے کہ آپ نے فرمایا : گھراوربرتنوں کو صاف ستھرا رکھنا موجب غناء ہے ۔ نیز رزق کی وسعت کاقوی ترین ذریعہ یہ ہے کہ انسان نماز کو خشوع وخضوع ، تعدیل ارکان کا لحاظ کرتے ہوئے اورتمام واجبات اورسنن وآداب کی پوری طرح رعایت کرتے ہوئے ادا کرے ۔

حصول رزق کے لیے نماز چاشت پڑھنا بے حد مفید اورمجرب ہے ۔ اس طرح سورۃالواقعہ کو خصوصاًرات میں پڑھنا نیز سورۃ الملک ، سورۃ المزمل ، سورۃ اللیل اور سورۂ الم نشرح کی تلاوت کرتے رہنا بھی فراخی رزق کا سبب ہے ۔

اسی طرح مسجد میں اذان سے پہلے پہنچنا ، ہمیشہ باوضورہنا ، سنت فجر اوروترکو گھر پر ادا کرنا اوروتر کے بعد کوئی دنیاوی کلام نہ کرنا ، عورتوں کے پاس ضرورت سے زیادہ نہ بیٹھنا ، غیر مفیداورلغو کلام سے اجتناب کرنا ،رزق میں اضافہ کا موجب ہوتاہے۔جیسا کہ کسی نے کہا :

مَنِ اشْتَغَلَ بِمَا لاَ یَعْنِیْہٖ یَفُوْتُہ، مَا یَعْنِیْہٖ

ترجمہ:جو غیر ضروری کاموں میں مشغول ہوجائے اس سے ضروری کام تک چھوٹ جاتے ہیں۔ کسی کا قول ہے :

جب تم کسی شخص کو بہت زیادہ بولتے دیکھو تو پھر اس کے مجنون ہونے کا بھی یقین کرلو۔

حضرت علی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم ارشادفرماتے ہیں :

اِذَا تَمَّ الْعَقْلُ نَقَصَ الْکَلاَمُ

ترجمہ:جب عقل کامل ہوجاتی ہے تو انسان کاکلام بھی مختصر ہوجاتاہے ۔

خود میں نے اس موضوع پر کہاہے :

اِذَا تَمَّ عَقْلُ الْمَرْءِ قَلَّ کَلاَمُہ،

وَأَیْقِنْ بِحُمْقِ الْمَرْءِ اِنْ کَانَ مُکْثِرًا

ترجمہ:جب عقل کامل ہوجاتی ہے تو بندے کی گفتگو بھی کم ہوجاتی ہے اورجب کسی باتونی کو دیکھو تو پھر اس کی حماقت کا یقین کرلو۔

ایک اور شاعر کہتاہے :

اَلنُّطْقُ زَیْنٌ وَالسُّکُوْتُ سَلاَمَۃٌ

فَاِذَا نَطَقْتَ فَلاَ تَکُنْ مِکْثَارًا

ترجمہ: بولنا زینت ہے اورخاموشی سلامتی ہے لہذا جب بولنے کا ارادہ کرو تو پھر ضرورت سے زیادہ کلام مت کرو۔

مَااِنْ نَدِمْتُ عَلیٰ سُکُوْتِی مَرَّۃً

وَلَقَدْ نَدِمْتُ عَلَی الْکَلاَمِ مِرَارًا

ترجمہ:میں نے کبھی خاموشی پر ندامت نہیں اٹھائی لیکن بولنے پر مجھے بارہا ندامت اٹھانی پڑی

وہ وظائف جور زق کو بڑھاتے ہیں ان میں سے چند ایک یہ بھی ہیں

(۱) روز انہ صبح صادق کے وقت نماز فجر سے قبل یہ کلمات سو بار پڑھنا :

سُبْحَانَ اللہِ الْعَظِیْمِ ، سُبْحَانَ اللہِ وَبِحَمْدِہٖ ، اَسْتَغْفِرُاللہَ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ.

(روایات میں سُبْحَانَ اللّٰہِ وَبِحَمْدِہٖ سُبْحَانَ اللّٰہِ الْعَظِیْمِ وَبِحَمْدِہٖ اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ بھی مذکور ہے)

(۲) ہر روز صبح وشام سو سو مرتبہ یہ کلمات پڑھنا :

لاَاِلٰہَ اِلاَّ اللہُ الْمَلِکُ الْحَقُّ الْمُبِیْنُ

(۳) روزانہ نماز فجر کے بعد اورنماز مغرب کے بعدان کلمات کو۳۳،۳۳ مرتبہ پڑھنا :

اَلْحَمْدُلِلّٰہِ ، سُبْحَانَ اللہِ ، لاَاِلٰہَ اِلاَّ اللہُ

(۴) نماز فجر کے بعد چالیس بار استغفار کرنا ۔

(۵) ان کلمات کی کثرت کرنا :

لاَحَوْلَ وَلاَ قُوَّۃَ اِلاَّ بِاللہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ

(۶) سرکارمدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و اٰلہ وسلم پر درود پاک کی کثرت کرنا ۔

(۷) جمعہ کے دن ستر مرتبہ ان کلمات کو پڑھنا :

اَللّٰھُمَّ اَغْنِنِیْ بِحَلاَلِکَ عَنْ حَرَامِکَ وَاکْفِنِیْ بِفَضْلِکَ عَمَّنْ سِوَاکَ

(یہ دعا مختلف الفاظ کے ساتھ روایات میں مذکور ہے)

(۸) ان کلمات کو ہر روز صبح وشام پڑھے :

اَنْتَ اللہُ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ ، اَنْتَ اللہُ الْمَلِکُ الْقُدُّوْسُ ، اَنْتَ اللہُ الْحَلِیْمُ الْکَرِیْمُ، اَنْتَ اللہُ خَالِقُ الْخَیْرِ وَالشَّرِّ، اَنْتَ اللہُ خَالِقُ الْجَنَّۃِ وَالنَّارِ ، عَالِمُ الْغَیْبِ وَالشَّہَادَۃِ ، عَالِمُ السِّرِّوَاَخْفَی ، اَنْتَ اللہُ الْکَبِیْرُ الْمُتَعَالِ، اَنْتَ اللہُ خَالِقُ کُلِّ شَیْئٍ، وَاِلَیْہِ یَعُوْدُ کُلُّ شَیْئٍ، اَنْتَ اللہُ دَیَّانُ یَوْمِ الدِّیْنِ لَمْ تَزَلْ وَلاَ تَزَالُ ، اَنْتَ اللہُ لاَ اِلٰہَ اِلاَّاَنْتَ ،اَنْتَ اللہُ الْاَحَدُ الصَّمَدُ لَمْ یَلِدْ وَلَمْ یُوْلَدْ وَلَمْ یَکُنْ لَہٗ کُفُوًا اَحَدٌ ، اَنْتَ اللہُ لَااِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ الرَّحْمٰنُ الرَّحِیْمُ ، اَنْتَ اللہُ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ الْمَلِکُ الْقُدُّوْسُ السَّلاَمُ الْمُؤْمِنُ الْمُھَیْمِنُ الْعَزِیْزُ الْجَبَّارُ الْمُتَکَبِّرُ ، لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اَنْتَ الْخَالِقُ الْبَارِیئُ الْمُصَوِّرُ، لَہُ الْاَسْمَاءُ الْحُسْنٰی یُسَبِّحُ لَہٗ مَا فِی السَّمَوٰتِ وَالْاَرْضِ وَھُوَ الْعَزِیْزُ الْحَکِیْمُ.

وما علینا الا البلاغ المبین

(امام برہان الاسلام ابراہیم زرنوجی رحمۃ اللہ علیہ کی یہ کتاب “علیم المتعلم طریق التعلم” اردو ترجمہ کے ساتھ بنام ” راہِ علم” چھپ کر “مکتبۃ المدینہ” کی طرف سے شائع کی جا چکی ہے اور مارکیٹ میں دستیاب ہے)

*یہ مضمون اسی طرح بغیر کسی قسم کی تبدیلی کیے شئیر کرنے کی اجازت ہے*