مہنگائی‘ بے برکتی‘ ذلت اور ظالم حکمرانوں کی صورت میں ہم پر مصیبت کیوں؟

 مو لا نا شہز ا د قا د ری تر ابی Tahaffuz, October 2008

القران: ومااصابکم مصیبۃ فیما کسبت ایدکم (سورہ شوری پارہ ۲۵ آیت ۳۰)

ترجمہ: اور تمہیں جو مصیبت پہنچی وہ اس کے سبب سے ہے جو تمہارے ہاتھوں نے کمایا۔

تفسیر: صدر الافاضل مفتی سید محمد نعیم الدین مراد آبادی علیہ الرحمہ اپنی تفسیر خزائن العرفان میں اس آیت کے تحت فرماتے ہیں کہ یہ خطاب مومنین مکفلین سے ہے جن سے گناہ سرزد ہوتے ہیں۔ مراد یہ ہے کہ دنیا میں جو تکلیفیں اور مصیبتیں مومنین کو پہنچتی ہیں‘ اکثر ان کا سبب ان کے گناہ ہوتے ہیں۔ ان تکلیفوں کو اﷲ تعالیٰ ان کے گناہوں کا کفارہ کردیتا ہے اور کبھی مومن کی تکلیف اس کے رفع ودرجات کے لئے ہوتی ہے۔

ذرا سوچیئے! کہیں درج ذیل گناہوں کی فہرست میں سے کسی گناہ میں ہم ملوث تو نہیں جس کی وجہ سے مہنگائی‘ بے برکتی‘ تنگ دستی‘ ذلت و رسوائی‘ مہلک بیماریاں‘ دشمن کا خوف‘ ظالم حکمران‘ لوڈشیڈنگ‘ نافرمان اولاد اور دیگر مصیبتیں ہمارے اوپر منڈلارہی ہیں۔

۱۔ ہم نے نمازوں کو بوجھ جان کر اسے وقت پر باجماعت ادا کرنا چھوڑ دیا۔

۲۔ روزے ہم اس لئے ترک کردیتے ہیں کہ ہمیں بھوک اور پیاس برداشت نہیں ہوتی۔

۳۔ ہم زکواۃ کو ٹیکس سمجھتے ہیں اور اسے پوری طرح ادا نہیں کرتے۔

۴۔ ہم نے رمضان کے عمرے کو فیشن بنالیا اور فرض حج کو مشقت کا باعث سمجھ کر اسے ترک کردیا۔

۵۔ والدین نے اپنی اولاد کی اسلامی اصولوں کے مطابق تربیت نہیں کی۔

۶۔ اولاد ماں باپ کو بوجھ سمجھتی ہے اور انہیں کوئی اہمیت نہیں دیتی۔

۷۔ بھائی اپنے سگے بھائی سے فقط مال کی وجہ سے محبت اور غریب بھائی سے تعلقات بھی نہیں رکھتا۔

۸۔ سگی بہن اگر غریب ہے تو بھائی اس کے گھر جانا بھی گوارا نہیں کرتا۔

۹۔ والدین اپنی مالدار اولاد کو غریب اولاد پر ترجیح دیتی ہے۔

۱۰۔ بیوی شوہر کا قبلہ بن چکی ہے۔

۱۱۔ بیوی اپنے شوہر کی ناشکری بن چکی ہے۔

۱۲۔ نوجوان باپ کو دور اور دوست کو قریب کرتا ہے۔

۱۳۔ والدین اپنی نوجوان اولاد اور بہو کے ساتھ بیٹھ کر فلمیں‘ ڈرامے دیکھتے ہیں۔

۱۴۔ موسیقی عام ہوچکی ہے‘ کوئی بھی مسلمان اپنے کانوں کو موسیقی سے محفوظ نہیں رکھ سکتا۔

۱۵۔ دعوتوں میں بے دریغ کھانا پھینکا جاتا ہے۔

۱۶۔ خود پسندی بڑھ رہی ہے‘ ہر چیز میں دکھاوا پیدا ہوچکا ہی۔

۱۷۔ مال کمانے کی لالچ بڑھتی جارہی ہے‘ ہمیں اس سے غرض نہیں کہ حلال ہے یا حرام

۱۸۔ لسانیت کی بنیاد پر بھائی بھائی کے اوپر اسلحہ تھانے رکھتا ہے۔

۱۹۔ جس مومن کی عزت کو بیت اﷲ سے بھی بڑھ کر فرمایا اس کو سرعام گولیاں ماری جاتی ہیں۔

۲۰۔ مسلمان بھائی کا مال دوسرے مسلمان پر حرام ہے‘ مگر اس کے باوجود اسلحہ کے زور پر دوسرے مسلمان کو لوٹ لیا جاتا ہے۔

۲۱۔ اخبارات پر مقدس نام اور کلمات لکھے ہوتے ہیں مگر ہم چند روپے کے عوض اسے ردی میں فروخت کردیتے ہیں۔

۲۲۔ نقص والے مال کو اچھا بتا کر اپنے بھائی کو دھوکہ دے کر فروخت کرتے ہیں۔

۲۳۔ حسد اور عداوت کی بناء پر اپنے ہی مسلمان بھائی پر‘ اس کے گھر پر اور کاروبار پر کالا علم کرواتے ہیں۔

۲۴۔ سیٹھ صاحب اپنے ملازمین کو ان کا اصل حق نہیں دیتے۔

۲۵۔ ملازمین اپنے سیٹھ سے تنخواہ لینے کے باوجود سیٹھ کی جانب سے منگوائی جانے والی اشیاء پر کمیشن رکھتے ہیں۔

۲۶۔ رعایا کی نیت خراب ہوچکی ہے جبکہ حکمران عیاش اور مکار ہوچکے ہیں۔

۲۷۔ میڈیا پر بے دریغ اسلام اور شعائر اسلام کا مذاق اڑایا جارہا ہے۔

۲۸۔ مسلمان اپنے علماء کی غیبت کرتے ہیں اور ان کو برے القاب سے یاد کرتے ہیں۔

۲۹۔ قرآن مجید کو غلاف میں لپیٹ کر رکھ دیا‘ کبھی اس کی تلاوت پابندی سے نہیں کی اور نہ ہی اس کو سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں۔

۳۰۔ ہم نے اپنے مولیٰﷺ کی سنتوں کو چھوڑ کر یہود و نصاریٰ کے طریقوں کو اپنالیا ہے۔

۳۱۔ سٹے بازی‘ جوا‘ ویڈیو گیم‘ شطرنج‘ اسنوکر اور دیگر بے ہودہ کھیل گلی گلی کھیلے جاتے ہیں۔

۳۲۔ سود کا نام منافع‘ شیئرز کا نام کاروبار‘ شراب کا نام وسکی‘ جھوٹ کا نام ٹکنیک‘ اور خنزیر کا نام دنبہ رکھ کر ان چیزوں کو خوب استعمال کیا جارہا ہے۔