درس 021: (كِتَابُ الطَّهَارَةِ) (فَصْلٌ شَرَائِطُ أَرْكَانِ الْوُضُوءِ)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

(وَمِنْهَا) : أَنْ يَكُونَ الْمَاءُ طَاهِرًا

ارکانِ وضو کی تیسری شرط یہ ہے کہ پانی پاک ہو۔

فَلَا يَجُوزُ التَّوَضُّؤُ بِالْمَاءِ النَّجِسِ

لہذا ناپاک پانی سے وضو جائز نہیں ہے۔

لِأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى الله عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمَّى الْوُضُوءَ طَهُورًا، وَطَهَارَةً بِقَوْلِهِ «لَا صَلَاةَ إلَّا بِطَهُورٍ» وَقَوْلِهِ «لَا صَلَاةَ إلَّا بِطَهَارَةٍ»، وَيَسْتَحِيلُ حُصُولُ الطَّهَارَةِ بِالْمَاءِ النَّجِسِ، وَالْمَاءُ النَّجِسُ مَا خَالَطَهُ النَّجَاسَةُ، وَسَنَذْكُرُ بَيَانَ الْقَدْرِ الَّذِي يُخَالِطُ الْمَاءَ مِنْ النَّجَاسَةِ فَيُنَجِّسُهُ فِي مَوْضِعِهِ إنْ شَاءَ الله.

اسلئے کہ رسول اللہ ﷺ نے وضو کو پاک کرنے والا اور پاک قرار دیا ہے۔ فرماتے ہیں: “کوئی نماز بغیر طہارت حاصل کئے نہیں ہوتی” اور فرماتے ہیں: “کوئی نماز بغیر پاکیزگی کے نہیں ہوتی” اور یہ محال ہے کہ طہارت ناپاک پانی سے حاصل ہو۔ اور ماء نجس یعنی ناپاک پانی وہ ہوتا ہے جس میں کوئی نجاست مل جائے، اور اسکی کتنی مقدار ملنے سے پانی نجس ہوتا ہے ، اسکی وضاحت ہم اسی کے مقام پر بیان کریں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

وضاحت:

ہماری یہاں تک کی گفتگو ذہن میں رکھیں۔۔۔ پانی سے متعلق اگلے سارے دروس میں گذشتہ درس نمبر 16 اور 17 کا حوالہ دیا جاتا رہے گا۔

عبارت آسان اور واضح ہے، پانی کا طاہر یعنی پاک ہونا شرط ہے۔ اور یہ بات بھی معقول ہے جو پانی ناپاک ہو اس سے طہارت حاصل نہیں کی جاسکتی۔ اور وجہ وہی کہ پانی کی صفت ِ طاہر تبدیل ہونے کی وجہ سے وضو جائز نہیں ہوگا۔

ابو محمد عارفین القادری