چھونے سے وضو نہیں جاتا
sulemansubhani نے Friday، 25 January 2019 کو شائع کیا.
حدیث نمبر :306
روایت ہے حضرت طلق ابن علی سے فرماتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے بارے میں پوچھا گیا کہ جو وضو کے بعد عضو خاص کو چھوئے فرمایا وہ بھی تو جسم انسانی کا ہی حصہ ہے ۱؎ ابوداؤد،ترمذی،نسائی اور ابن ماجہ نے اس کی مثل روایت کیا اور شیخ امام محی السنۃ نے فرمایا کہ یہ حکم منسوخ ہے،کیونکہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ طلق کے آنے کے بعد اسلام لائے۔
شرح
۱؎ یعنی جیسے ناک،انگلی وغیرہ جسم کے اعضاء ہیں کہ ان کے چھونے سے وضو نہیں جاتا،ایسے ہی یہ بھی ایک عضو ہے کہ اس کا چھونا وضو نہیں توڑے گا۔یہ حدیث ہمارے امام اعظم کی قوی دلیل ہے کہ اس عضو کے چھونے سے وضو نہیں جاتا۔حضرت علی المرتضی،حضرت ابن عباس،عمارابن یا سر،حذیفہ،سعد،عبداﷲ ابن مسعود وغیرہم بہت صحابہ کا یہی مذہب ہے۔چنانچہ علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں ناک،کان چھوؤں یا یہ عضو،برابرہی ہے۔حضرت سعد سے یہ مسئلہ پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر نجس ہے تو اسے کاٹ ڈالو۔اس کی پوری بحث طحاوی شریف اورصحیح البخاری وغیرہ میں دیکھو۔
ٹیگز:-
سنن ابن ماجہ , شیخ امام محی السنۃ , حضورﷺ , عضو خاص , منسوخ , چھوئے , سنن نسائی , حضرت طلق ابن علی , حدیث , جسم , حضرت علی المرتضی , حضرت ابوہریرہ , سنن ترمذی , ترمذی , وضو , ابن ماجہ , خاص , حضرت ابن عباس , انسانی , سنن ابوداؤد , عضو , جامع ترمذی