جب کبھی پیشاب کروں تو وضو کرو
sulemansubhani نے Thursday، 21 February 2019 کو شائع کیا.
حدیث نمبر :352
روایت ہے حضرت عائشہ سے فرماتی ہیں پیشاب کیا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو حضرت عمر آپ کے پچھلے پانی کا کوزہ لے کر کھڑے ہوگئے فرمایا اے عمر!یہ کیا؟عرض کیا پانی ہے جس سے آپ وضو کریں فرمایا مجھے یہ حکم نہیں کہ جب کبھی پیشاب کروں تو وضو کرو اگر یہ کروں تو سنت ہوجائے ۱؎ (ابوداؤد،ابن ماجہ)
شرح
۱؎ یعنی سنت مؤکدہ،ورنہ باوضو رہنا سنت مستحبہ تو ہے۔اس سے چند مسئلےمعلوم ہوئے:ایک یہ کہ صحابہ کرام حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی خدمت کے لیے حکم کا انتظار نہیں کرتے تھے بلکہ موقع کی تلاش میں رہتے تھے۔دوسرے یہ کہ جو کام نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیشہ کریں وہ سنت مؤکدہ ہے۔اور جس کا حکم بھی کریں وہ واجب۔تیسرے یہ کہ بارہا سرکار نے امت پر آسانی کرنے کے لئے مستحب کاموں کو چھوڑ دیا ہے اور یہ چھوڑنا بھی حضورصلی اللہ علیہ وسلم کے لیے باعث ثواب ہےکیونکہ تبلیغ ہے۔
ٹیگز:-
حدیث , حضرت عائشہ , صحابہ کرام , حضرت عمر , رسول اﷲﷺ , سنن ابوداؤد , سنت , سنن ابن ماجہ , سیدہ عائشہ صدیقہ , پیشاب , حضرت عمر بن الخطاب , کپڑے , حکم , وضو , حضرت عمر فاروق , پانی , باوضو , کوزہ , سنت مؤکدہ , سنت مستحبہ