دیگر صحابہ کرام کے حدیثی مجموعے
دیگر صحابہ کرام کے حدیثی مجموعے
اسی طرح حضور کے خادم خاص حضرت ابورافع رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایتیں حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے ذریعہ جمع ہوچکی تھیں۔( الطبقات الکبری لابن سعد ۲/۱۲۳)
حضرت سمرہ بن جندب کی روایتیں بھی انکی زندگی میں جمع ہوئیں اوریہ مجموعہ انکے خاندان میں ایک عرصہ تک محفوظ رہا ، انکے پوتے حبیب نے اسے دیکھ کر روایتیں کیں ۔(تہذیب التہذیب ۴/۱۹۸)
حضرت سعد بن عبادہ انصاری فن کتابت میں مہارت کی بنیاد پر مردکامل سمجھے جاتے تھے ،آپ نے بھی ایک صحیفہ احادیث مرتب کیا تھا ، آپکے صاحبزادے نے ان احادیث کو روایت کیا ۔(الجامع للترمذی، باب الیمین مع الشاہد، ۱/۱۶۰)
حضرت مغیرہ بن شعبہ کے پاس بھی ایک مجموعہ تھا ،ایک مرتبہ آپ نے اپنے کاتب وراد ثقفی سے حضرت امیر معاویہ کو ایک حدیث لکھواکر بھیجی تھی۔( الجامع للبخاری، باب العساکر بعد الصلوۃ، ۱/۱۱۷)
حضرت براء بن عازب جلیل القدر صحابی ہیں ، انکی روایتیں انکی حیات ہی میں تحریری شکل میں مرتب ہوگئی تھیں ،انکے شاگردوں کے شوق کتابت کا یہ عالم تھا کہ کاغذ موجود نہ ہوتا تو ہتھیلیوں پر لکھ لیتے تھے۔(السنن للدارمی، ۶۶)
حضرت عبداللہ بن ابی اوفی ایک خاص صحابی ہیں ،انہوں نے بھی حدیثیں کتابی شکل میں جمع کی تھیں ،سالم ابو النضر کا بیان ہے کہ میں نے آپکی تحریر کردہ ایک حدیث پڑھی ہے۔( الجامع للبخاری، باب الصبر عند القتال، ۱/۳۹۷)
حضرت امام حسن بن علی رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو کتابت حدیث سے اتنی دلچسپی تھی کہ اپنے بیٹوں اور بھتیجوں کو نصیحت کرتے تھے کہ علم حاصل کرو ،کیونکہ آج تم قوم میں چھوٹے ہو لیکن کل بڑے ہوگے توقوم کو تمہاری ضرورت ہوگی ،جویاد نہ کرسکے تو اسے چاہیئے کہ وہ لکھ لیا کرے۔( جامع بیان العلم، ۴۰)
حضرت امیر معاویہ ،حضرت ثوبان اور حضرت ابوامامہ باہلی رضی اللہ تعالیٰ عنہم کی مرویات انکے شاگرد خالد بن معدان کے ذریعہ تحریری شکل میں مدون ہوئیں ،انہوں نے ستر صحابہ کرام سے ملاقات کی تھی ،تحریر وتدوین کی جانب خاص توجہ کے باعث انکے پاس ایک باقاعدہ کتاب مرتب ہوگئی تھی۔( تہذیب التہذیب لا بن حجر، ۲/۱۱۹)
جن صحابہ کرام کی تحریری کوششوں کا ذکر ہم نے کیا ان میں بالخصوص وہ حضرات بھی ہیں جنکو مکثرین صحابہ میں شمارکیاجاتاہے یعنی جن سے ایک ہزارسے زائد احادیث روایت کی گئی
ہیں ۔ انکی تفصیل یوں بیان کی جاتی ہے ۔
۱۔ حضرت ابو ہریرہ ۵۳۷۴
۲۔ حضرت عبداللہ بن عمر ۲۶۳۰
۳۔ حضرت انس بن مالک ۲۲۸۶
۴۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ۲۲۱۰
۵۔ حضرت عبداللہ بن عباس ۱۶۶۰
۶۔ حضرت جابر بن عبداللہ ۱۵۴۰
۷۔ حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہم ۱۱۷۰
انکے علاوہ حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی تعداد حدیث کے بارے میں آپ خود حضرت ابو ہریرہ کا فرمان پڑھ چکے کہ مجھ سے زیادہ احادیث حضرت ابن عمرو کی ہیں ۔اس طرح ان حضرات کی مرویات کی تعداد تیئیس ہزار سے زیادہ ہوگی ۔ اور بعض محدثین نے حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت علی مرتضی رضی اللہ تعالیٰ عنہما کو بھی مکثرین میں شمار کیا ہے تو کم از کم دوہزار کے مزید اضافہ سے یہ تعداد پچیس ہزار سے بھی زائد ہوجائیگی ۔اور باقی صحابہ کرام کی روایات علیحدہ رہیں ۔
ناظرین اس بات سے اندازہ لگا سکتے ہیں کہ عہد صحابہ میں تدوین حدیث کس منزل میں تھی ۔لہذا منکرین کا یہ کہنا کہ احادیث دوسوسال کے بعد ہی صحیفہ قرطاس پر ثبت ہوئیں ،اس سے پہلے فقط حافظوں پرموقوف تھیں یہ حقیقت سے کتنی بعید بات ہے ۔