اسرائیل کے حامی توجہ کریں.

یہ خبر الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہےکہ انڈیا اور اسرائیل نے کچھ دن پہلے 27 فروری کومشترکہ طور پر ایک سپر پاور کی اشیرباد کے ساتھ پاکستان کے اندر پانچ جگہوں پر میزائل حملہ کی منصوبہ بندی کی تھی.یہ حملہ بھارت کی راجستھان ائیر بیس سے ہونا تھا.پاکستانی انٹیلی جینس اداروں کی بروقت اطلاع کے نتیجے میں حکومت اور سیکورٹی فورسز نے بھارت کو آگاہ کیا کہ اگر پاکستان پر حملہ ہوا تو پاکستان اس سے تین گنا بڑھا حملہ کرے گا.جس کے نتیجے میں بھارتی فوج نےحملہ کا ارادہ ترک کردیا

ہمارےسوشل میڈیا کے کچھ دوست بہت ہی قابل افسوس حد تک تیسرے ملک کے طور پر ایران کا نام لے رہے ہیں. معروف صحافی صابر شاکر کی رپورٹ کے مطابق تیسرا ملک ایک ورلڈپاور(world power)ہے.اسی طرح رابرٹ فسک جو مشرق وسطی کے حربی امور کے بہت ماہر ہیں,شام عراق اور دیگر عرب ممالک میں انکا بہت صحافتی کام ہے انہوں نے بھی اس طرح کی رپورٹ ڈیلی انڈی پینڈنٹ میں لکھی اس میں اسرائیل اور بھارت کا ذکر ہے اور ایک ورلڈ پاور کی بھی انوالمینٹ بتائی ہے.ایران کا کسی صحافی یا چینل نے ذکر نہیں کیا.لیکن خدا جانے ہمارے لوگوں کو اس حملہ میں ایران کے ملوث ہونے کی خبر کہاں سے ملی ہے.اگر ایران نے ایسا کرنا ہوتا تو او آئی سی میں بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج کو بلانے کی مخالفت کیوں کرتا.ایران نے بھارتی وزیر خارجہ کے حوالے سے او آئی سی میں پاکستان کی حمایت کی ہے نہ کہ بھارت کی یہ بات آن ریکارڈ ہے جسکا ذکر ہمارے وزیراطلاعات کئی دفعہ کر چکے ہیں.ہمیں ان لوگوں سے محتاط رہنا ہوگا جو عوام میں ایران کے حوالے سے نفرتیں پیدا کرنا چاہتے ہیں.ایران ہمارا پڑوسی ملک ہےاور ہر کڑے وقت میں پاکستان کے ساتھ کھڑا رہا ہے..کچھ لوگ ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف کے استعفی کو بھی اس حملہ کے ساتھ جوڑ رہے ہیں حالانکہ وزیر خارجہ کے استعفی کی بنیاد ایران کی معروف خبررساں ایجنسی ارناکے مطابق یہ تھی کہ انکو شامی صدر کے حالیہ دورہ ایران کے دوران میٹنگز سے علیحدہ رکھا گیا تھا جس پر انہوں نے استعفی دیا تھا.یار لوگوں نے مشہور کردیا کہ ایران پاکستان پر حملہ کرنا چاہتا تھا اور جواد ظریف مخالف تھااس لیے اس نے استعفی دیا تھا.ایران کے صدر حسن روحانی نے انکے استعفی کو منظور نہیں کیاوہ بدستور ایران کے وزیر خارجہ ہیں.جھوٹ کی بھی کوئی حد ہوتی ہے.جو ایران اسرائیل کا پوری دنیا میں سب سے بڑا دشمن ہے اور اپنے تمام تر وسائل اسرائیل کی تباہی کے لیے بے دریغ لگا رہا ہے وہ اسرائیل کے ساتھ مل کر پاکستان پر حملہ کرے گا.جو ایران امریکہ کو شیطان بزرگ کہتا اور دنیاکا واحد ملک ہےجو امریکہ کے سامنے ڈٹا ہوا ہےوہ امریکہ کے پالتو کتے کے ساتھ ملکر اپنے برادر,ہمسائے اسلامی ملک پر حملہ کرے گا.خدا کےلیے ایسے پروپگنڈے میں نہ آئیں .میں آج ہی اسرائیلی نیوی کے سابق کمانڈر انچیف اور اسرائیلی انٹیلی جینس کے سربراہ آمی آیالون کی رپورٹ پڑھ رہا تھا جس میں اس نے اسرائیل کو مشورہ دیا ہے کہ ہم ایسے لڑائی سے فتح حاصل نہیں کر سکتے ,ہمیں اسلامی معاشروں میں شیعہ سنی فسادات پیدا کرے کے انہیں آپس میں لڑا کر کمزور کرنا ہوگا.ہم پھر کامیاب ہوسکیں گے.خدارا!بی بی سی اور سی این این کے پروپگنڈے کا شکار مت ہوں یہ چینلز امت مسلمہ کو آپس میں دست وگریباں کرنے کے لیے نت نئی جھوٹی اور من گھڑت خبریں چلاتے رہتے ہیں..

میرا ان پاکستانیوں کے سامنے عاجزانہ سوال ہے جو اسرائیل کے لیے بہت نرم گوشہ رکھتے ہیں کہ جو ملک تمہیں صفحہ ہستی سے مٹانا چاہتا ہے آپ اس سے دوستی کی پینہگیں کس بنیاد پر بڑھانا چاہتے ہیں.???جو تمہارے دشمن کا صف اول کا دوست ہے ,جو امریکہ کی سرپرستی میں بھارت سے ملکر آپ پر حملہ آور ہونا چاہتا ہے, اس کے لیے نرم گوشہ رکھنا اپنے وطن عزیز کے ساتھ غداری نہیں کیا?

ذرا سوچیں اور باربار سوچیں.اسرائیل بھارت کا دوست ہے اور رہے گا.پاکستان کا کبھی دوست نہیں ہو سکتا چاہے پورا پاکستان یہودیوں کا حامی ہو جائے.صیہونی اور برہمن دونوں ملکر امریکہ کی سرپرستی میں مسلمانوں کا خون بہا رہے ہیں اور بہاتے رہیں گے جب تک امت متحد ہوکر انکو شکست نہیں دیتی

طالب دعاء

گلزاراحمد نعیمی