تو پریشان کیوں ہے اللہ تعالی نے فیصلہ کردیا ہے جو تو ہے تجھے وہی ملے گا.

اللہ کا فرمان ہے..

اَلۡخَبِیۡثٰتُ لِلۡخَبِیۡثِیۡنَ وَ الۡخَبِیۡثُوۡنَ لِلۡخَبِیۡثٰتِ ۚ وَ الطَّیِّبٰتُ لِلطَّیِّبِیۡنَ وَ الطَّیِّبُوۡنَ لِلطَّیِّبٰتِ ۚ

گندیاں گندوں کے لیے اور گندے گندیوں کے لیے اور ستھریاں ستھروں کے لیے اور ستھرے ستھریوں کے لیے….

اللہ کی بارگاہ میں تو ان الفاظ کے ساتھ دعا کی جاتی ہے

یَا مَنْ یُّظْہِرُ الْجَمِیْلَ، وَیَسْتُرُ عَلَی الْقَبِیْحِ

ترجمہ:اے اچھائیوں کوظاہرکرنے والے اور برائیوں کی پردہ پوشی فرمانے والے۔”

اللہ عَزَّوَجَلَّ کی صفت سے متصف ہوکیونکہ وہ عیبوں پرپردہ ڈالنے والا ہے…..

بندہ وہی جو عیبوں کوچھپائے عیب اپنے ہوں یا بیگانے ۔

کہاجاتاہے اللہ کے پسندیدہ بندوں کے سینے رازوں کی قبریں ہیں۔

اوریہ بھی کہاجاتاہے کہ بیوقوف کادل اس کے منہ میں ہوتاہے….

اورعقل مند کی زبان اس کے دل میں ہوتی ہے۔

تم کہتی ہو

تم مکینک ہو ! تم ٹائر بدل لیتی ہو !

مگر میرا شوہر تو میرے ہاتھوں کو میلا نہیں ہونے دیتا….!

تم ساتھ کھانا بنانے کا کہتی ہو!

میرا شوہر آفس سے آتے ہوئے پوچھتا ہے کیا لیتا ہوا آؤں

تم موزہ ڈھونڈنے کا کہتی ہو !

مگر شاید کوئی تجھے ڈھونڈنے والا نہ ہو…!

تم بیٹھ گئی ہو صحیح سے……!

تمہارے اس طرح بیٹھنے کا شیطان کو بڑی شدت سے انتظار تھا……!

تم کہتی ہو میں آوارہ، میں بدچلن، میں آزاد…!

تو کسی کو کیا پڑی ہے کہ تمہارے کہنے کا انکار کرے، تمہاری بات پر یقین ہے اور سو فیصد یقین ہے کہ سچ تمہارے منہ سے نکلا ہے……!

جو تو ہے وہ تو ظاہر ہو گئی، جو تجھے ملے گا تو پھر شکوہ کیسا…..

اپنی اداؤں پر ذرا غور کر