حکایت نمبر184: فقراء ومساکین کی عید ہوگئی

حضرت سیدنا فضل بن محمد رقاشی علیہ رحمۃ اللہ الکافی فرماتے ہیں،میں نے ایک مرتبہ حضرت سیدنا معروف کرخی علیہ رحمۃ اللہ القوی کو دیکھا کہ آپ زاروقطار رو رہے ہیں،میں نے عرض کی: ”حضور !آپ کو کس چیزنے رُلایا ہے ؟”ارشاد فرمایا:” دنیا سے نیک لوگ رخصت ہوگئے اوراب صورتحال یہ ہے کہ لوگ دنیاوی نعمتوں کے حریص ہوگئے ہیں ، دین سے دوری اختیار کرلی ہے ۔ لوگوں نے آخرت کو بالکل بھلا دیاہے اوردنیا میں مگن ہوکر رہ گئے ہیں۔” یہ درد بھرے کلمات کہنے کے بعد آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ اُٹھے اور بازار کی طرف چل دیئے ۔ میں بھی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے ساتھ ہولیا۔ بازار میں آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بھائی کی آٹے کی دکان تھی ۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ دکان پر تشریف لے گئے ۔اپنے بھائی کو سلام کیا اوربیٹھ گئے۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بھائی نے سلام کا جواب دیا اور کہا :”بھائی جان !آپ کچھ دیر یہیں دکان میں بیٹھیں، مجھے کچھ ضروری کام ہے، میں اس سے فارغ ہوکر ابھی آتاہوں،آپ دکان کا خیال رکھئے گا۔”اتناکہنے کے بعد آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا بھائی اپنے کام سے چلا گیا۔ 

آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ دکان پر بیٹھے ہوئے تھے ،آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے دیکھا کہ کچھ اورفقراء ومساکین بازار میں موجود ہیں ۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے انہیں بلایااورآٹا دینا شروع کردیا۔فقراء ومساکین آتے رہے اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بغیر کسی عوض کے ان کو آٹا دیتے رہے یہاں تک کہ دکان میں موجود تمام آٹافقراء ومساکین میں تقسیم کر دیا۔ 

جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا بھائی آیا اور اس نے صورتحال دیکھی تو پوچھا :” آٹاکہاں گیا؟”آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: ”وہ آٹا میں نے فقراء ومساکین میں تقسیم کردیا۔” یہ سن کر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کابھائی کہنے لگا:” بھائی جان !آپ نے تو مجھے کنگال کردیا ہے ۔” 

بھائی کی یہ بات سن کر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ وہاں سے اُٹھے اور مسجد کا رخ کیاپھر عبادت الٰہی عزوجل میں مشغول ہوگئے ۔ جب آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے بھائی نے گَلَّہ کھولا تو یہ دیکھ کر حیران رہ گیا کہ گَلَّہ دراہم سے بھرا ہوا ہے۔ جب حساب لگایا تو اس گَلَّے میں اتنے درہم تھے کہ ایک درہم کے بدلے ستر درہم نفع ہوا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا بھائی بہت حیران ہوااوردل میں کہنے لگا : ”یہ سب میرے بھائی کی برکت سے ہوا ہے ۔” 

چند دن بعد آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کا بھائی آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کے پاس آیا اور سلام عرض کیا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے جواب دیا اورپوچھا :” بھائی کیسے آنا ہوا؟”اس نے کہا :” بھائی جان !کل آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ میری دکان پر کچھ دیر کے لئے تشریف لائیں تو یہ میرے لئے سعادت ہوگی ۔” آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا: ”تم یہ بات اس لئے کہہ رہے ہو کہ اُس دن تمہیں بہت زیادہ نفع ہوا۔ اب میں تمہاری دکان پر نہیں آؤں گا اور ہر مرتبہ ایسے معاملات نہیں ہوتے ،اس میں میرا کوئی کمال نہیں۔پھر آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا:”پاک ہے میراپروردگار عزوجل، تمام تعریفیں اسی کے لئے ہیں، وہ اپنی مخلوق کو جیسے چاہے رزق عطافرمائے،جس پر چاہے جود وعطاکی بارش فرمائے،وہ مالک و مختارہے اورہم اس کے عاجز بندے ہیں۔” پھر فرمایا: ”اگرہم اللہ عزوجل سے دنیاوی نعمتوں کا سوال کرتے تو وہ ہمیں منع نہ فرماتا لیکن ہم نے تو اپنے پروردگار عزوجل سے یہ سوال کیاہے کہ ” وہ ہمیں دنیاوی مال ودولت سے محفوظ رکھے ۔الحمدللہ عزوجل ! اس پاک پرورد گار عزوجل نے ہماری یہ دعا قبول فرما لی اور ہمیں دنیاوی مال ودولت کی حرص سے محفوظ رکھا ۔” (اللہ عزوجل کی اُن پر رحمت ہو..اور.. اُن کے صدقے ہماری مغفرت ہو۔آمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ تعالی علی وسلم