پہلے اس پر وہابی زبیر زئی کے کے شاگرد کا اعتراض نقل کرتا ہوں پھر اسکا رد کیا جائے گا۔ 

محدث العصرزبیر علی کے شاگرد ابو محمد خرم شہزاد 👇

انبیاء کا اپنی قبروں میں نمازیں پڑھنا سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انبیاء اپنی قبروں میں زندہ ہیں اور نمازیں پڑھتے ہیں ۔۔ ( مسند ابویعلی : 3445 ، اسنادہ ضعیف ) درج بالا حدیث **حجاج** راوی کے مجھول ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے.

میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص میرے نام سے وہ بات بیان کرے جو میں نے نہیں کہی تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔ 

Sahih Bukhari Hadees # 109

وہابی نے یہاں فریب کرتے ہوئے حجاج بن ابی ذیاد الاسود جو کہ بصری راوی تھا۔۔۔ امام ذھبی نے اور ابن حجر عسقلانی نے لسان المیزان میں اسکی توثیق پیش کرتے ہوئے اسکا تعارف کرتے ہیں کہ اس نے انس سے روایت کیا ہے انبیا اپنی قبور میں زندہ ہیں نمازیں پڑھتے ہیں۔ ۔ امام احمد بن حنبل کہتے ہیں کہ ثقہ و صالح رجل، امام ابن معین کہتے ہیں ثقہ ہے ، امام ابو حاتم کہتے ہیں صالح الحدیث ، اور یہ بصری راوی تھا

جیسا کہ حجاج بن ابی ذیاد معروف وثقہ بصری راوی ہے اسی توثیق کے باوجود وہابی نے یہاں لوگوں کو فریب دیتے ہوئے اسکو زبردستی مجھول بنا ڈالا۔۔۔ اللہ ایسے منکر الحدیثوں سے بچائیے آمین۔۔

دعاگو: رانا اسد فرحان

081020170108102017020810201703081020170408102017050810201706