أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

لَـقَدۡ كَفَرَ الَّذِيۡنَ قَالُوۡۤا اِنَّ اللّٰهَ هُوَ الۡمَسِيۡحُ ابۡنُ مَرۡيَمَ‌ؕ قُلۡ فَمَنۡ يَّمۡلِكُ مِنَ اللّٰهِ شَيۡئًـــا اِنۡ اَرَادَ اَنۡ يُّهۡلِكَ الۡمَسِيۡحَ ابۡنَ مَرۡيَمَ وَاُمَّهٗ وَمَنۡ فِى الۡاَرۡضِ جَمِيۡعًا‌ ؕ وَلِلّٰهِ مُلۡكُ السَّمٰوٰتِ وَالۡاَرۡضِ وَمَا بَيۡنَهُمَا‌ ؕ يَخۡلُقُ مَا يَشَآءُ‌ ؕ وَاللّٰهُ عَلٰى كُلِّ شَىۡءٍ قَدِيۡرٌ ۞

ترجمہ:

بیشک ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا یقینا مسیح ابن مریم ہی اللہ ہے۔ آپ کہیے کہ اگر اللہ مسیح ابن مریم ‘ اس کی ماں اور تمام روئے زمین والوں کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرے تو کون اس کو اس کے ارادہ سے باز رکھ سکتا ہے ‘ اللہ ہی مالک ہے آسمانوں اور زمینوں کا اور جو کچھ ان کے درمیان میں ہے ‘ وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اللہ ہر چیز پر قادر ہے۔

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : بیشک ان لوگوں نے کفر کیا جنہوں نے کہا یقینا مسیح ابن مریم ہی اللہ ہے۔ آپ کہیے کہ اگر اللہ مسیح ابن مریم ‘ اس کی ماں اور تمام روئے زمین والوں کو ہلاک کرنے کا ارادہ کرے تو کون اس کو اس کے ارادہ سے باز رکھ سکتا ہے۔ (المائدہ : ١٧) 

حضرت عیسیٰ کے خدا ہونے کا رد :

اس آیت میں یہ فرمایا ہے کہ عیسائی حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو خدا مانتے ہیں اور اس کی تصدیق اس سے ہوتی ہے کہ موجوہ چھپی ہوئی انجیل کے ٹائیٹل پر یہ لکھا ہوا ہے انجیل مقدس یعنی ہمارے خداوندا اور منجی یسوع مسیح کا نیا عہد نامہ۔ 

اللہ تعالیٰ نے ان کے اس زعم کا رد کیا اور فرمایا : اے نبی آپ ان عیسائیوں سے یہ کہئے کہ حضرت عیسیٰ اور ان کی ماں سے موت کو دور کرنے پر کون قادر ہے ؟ بلکہ اگر وہ تمام مخلوق کو فنا کرنے کا ارادہ کرے تو اس کو کون روک سکتا ہے ؟ بیشک اللہ تعالیٰ ساری مخلوق کو ہلاک کرنے پر قادر ہے کوئی اس کے فیصلہ کو رد کرسکتا ہے ‘ نہ اس کے حکم کو ٹال سکتا ہے۔ اس کی مشیت اور ارادہ کے مقابلہ میں کسی کا زور نہیں اور جب مسیح اپنے نفس سے اور اپنی ماں سے ہلاکت اور موت کو دور نہیں کرسکتے تو وہ خدا کیسے ہوسکتے ہیں ؟ 

اس کے بعد فرمایا : 

اللہ ہی مالک ہے آسمانوں اور زمینوں کا ‘ اور جو کچھ ان کے درمیان میں ہے ‘ وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے اور اللہ ہر چیز پر قدار ہے۔ (المائدہ : ١٧) 

اس آیت میں یہ بتایا ہے کہ اللہ حقیقت میں وہ ہے جو مالک علی الاطلاق ہو اور اس کا تصرف آسمانوں اور زمینوں میں نافذ ہو اور آسمانوں اور زمینوں کے درمیان جو انسان ‘ جن ‘ فرشتے ‘ اور جس قدر بھی مخلوقات ہیں ‘ ان سب پر اسکی سلطنت اور حکومت ہو اور اللہ ہی اپنی حکمت اور ارادہ سے مخلوق کو عدم سے وجود میں لاتا ہے۔ اس نے انسان کی پیدائش کے لئے مرد اور عورت کے اختلاط کو ظاہری سبب بنایا ‘ لیکن اس نے چاہا تو مرد اور عورت دونوں کے بغیر حضرت آدم کو پیدا کردیا اور اس نے چاہا تو عورت کے بغیر حضرت حوا (علیہ السلام) کو پیدا کردیا اور اس نے چاہا تو مرد کے بغیر حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کو پیدا کردیا۔ خلاصہ یہ کہ وہ ہر چیز پر ہر طرح قادر ہے۔ :

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 5 المائدة آیت نمبر 17