🌹کیا واقعی ہم اولاد علی ہیں؟😟

تحریر :محمد زاہد المرکزی کالپی شریف

ہاں میں سید ہوں، اولاد علی ہوں، مگر ذوالفقار حیدری سے اب میرا کوئی واسطہ نہیں، کیونکہ میں نے علی کے ایثار، شجاعت، حق گوئی و بے باکی، سخاوت، علم، حلم، قوم کی رہنمائی جیسے سارے امور سے توبہ کر لی ہے، زمانے کے ساتھ پینترا بدل لیا ہے، عوام کو یہ باور کرا دیا ہے کہ اولاد علی سیاست نہیں کریں گے، کتنے ہی مسلمان کٹ مرجایئں ایک لفظ زبان سے نہ نکالیں گے، پیدائشی پڑھے لکھے ہیں ہمارا بچہ بھی بڑے سے بڑے عالم پر فوقیت رکھتا ہے، کیسا ہی جاہل نااہل ہو خلافت کا اولین حق اسی کا ہے،ہمارے خلاف بولنا ایمان سے انحراف کے مترادف ہے، جنت میں ہمارے محبین ہی جائیں گے، یہ بھی باور کرایا گیا ہے کہ آخری فیصلہ ہمارا ہی ہے، شریعت اور طریقت الگ الگ ہیں، ہم دل کی نماز پڑھتے ہیں (دو دن دل کا کھانا کھا کر بھی دکھائیں، دن میں تارے نظر آنے لگیں) بعد بلوغ ہی سے نماز کعبہ میں پڑھتے ہیں (دوچار روز کعبہ میں کھانا بھی کھا کر دکھائیں) گستاخی حضرت کی شان میں جہنم کا ٹکٹ، یہ بھی باور کرایا ہے کہ حضرت جب بھی آئیں بھاری بھر کم نذرانہ پیش کیا جائے خواہ معتقد کے یہاں کھانے کو نہ ہو، رمضان کا فطرہ، سال کی زکات، زراعت کا عشر، خانقاہ کو ہی جائے گا خواہ خانقاہ میں تعلیم کا معیار مکتب ہی کیوں نہ ہو، یا پھر چیل کوے ہی کیوں نہ بولتے ہوں؟ اور اس کے حسب ذیل فوائد سادات کو ملے ہیں.

1⃣میں سید ہوں جاہل ہونے کے بعد بھی عوام مجھے ہی علامہ مانتی ہے، وقت کا بڑے سے بڑا عالم میرے ایک اشارہ پر بے عزت کیا جا سکتا ہے.

2⃣میں نے آج تک ایک پھوٹی کوڑی بھی عوام کو نہ دی، جھوٹی، ملمع سازی سے انکے ہی مال کو اپنا بنایا ہے اور کیوں نہ بناؤں جب انھیں عقل سے واسطہ ہی نہیں وہ تو نسلوں سے غلامی، اندھی عقیدت کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے ہیں

3⃣میں اسکول کیوں کھولوں؟ بچے” سرسوتی ودیا مندر” میں وندے ماترم گائیں، یا سوریہ نمسکار کریں، کانوینٹ اسکولوں میں جاکر، صلیب گلے میں ڈال کر، انکا لٹریچر پڑھ کر گمراہ ہوتے ہوں تو مجھے کیا؟ عوام سوال کرنا تو دور اسکی سوچ بھی نہیں سکتی، وہ بھی مردہ ہم بھی مردہ.

4⃣میں اسپتال کیوں کھولوں؟ ہماری مائیں، بہنیں، بچیاں، غیر مسلم ڈاکٹرس کے سامنے آپریشن ٹیبل پر، تنہائی میں ننگی پڑی رہیں، بیہوشی کا انجکشن لگا کر ڈاکٹر عصمت تار تار کیوں نہ کرتے رہیں مجھے کیا؟ حالانکہ میں چاہوں تو ہر علاقے میں ایک بہتر اسپتال کھول دوں، مگر وہ بھی مردہ ہم بھی مردہ

5⃣میں چاہوں تو ہندوستان میں لوک سبھا، راجیہ سبھا میں اچھی خاصی تعداد ہمارے بہتر مسلم رہنماؤں کی ہو، شریعت کے خلاف کوئی قانون ایوان میں پاس نہ ہو پائے، مسلموں کو ہر جگہ کھیرے مولی کی طرح نہ کاٹا جائے، دوسرے درجے کا باشندہ نہ سمجھا جائے، ریزرویشن کے ذریعے ہماری قوم کے افراد بھی نوکریاں کریں، ہر محکمے میں ہمارے لوگ ہوں، مگر میں کیوں کروں؟ وہ بھی مردہ ہم بھی مردہ.

6⃣میں چاہوں تو فسادات، آفات ارضی و سماوی میں مسلمان ایک مہینے میں اپنے پیروں پر کھڑا ہو جائے، مالی نقصان کی بھر پائی مریدین، معتقدین سے ہفتہ بھر میں کروادوں، ایسا قانون اسمبلی میں پاس کروادوں جس سے دنگے بند ہو جائیں، مجرموں کو چھ ماہ میں ہی جانچ کراکر عمر قید یا پھانسی کی سزا سنائی جائے، جس سے لوگوں میں قانون ہاتھ میں لینے کی ہمت نہ ہو،مگر میں کیوں کروں؟ وہ بھی مردہ ہم بھی مردہ.

7⃣میں چاہوں تو ایک آواز پر ہندوستان کا مسلمان اکٹھا کردوں، سڑکوں کو مظاہرین سے پر کردوں، اپنے مطالبات کو تسلیم کرنے پر حکومت ہند کو مجبور کردوں، لیکن کیوں؟ وہ بھی مردہ ہم بھی مردہ.

8⃣میں اگر تعلیم حاصل کر کے محنت مشقت سے ترقی کرتا تو ضرور یہ چیزیں میرے دماغ میں بھی آتیں، قوم کا درد ہوتا، میں ٹھرا جاہل اور آپ نے مجھے عہدہ خلافت عطاء کردیا، علامہ، بقیہ السلف، پیر طریقت، غزالی دوران، مناظر اہل سنت، اور نہ جانے کیا کیا بنا دیا، حالانکہ میں” غزالی” کے غین، “علامہ” کے عین، “مناظر” کے میم، “خلافت” کے خا ، “طریقت” کے طا، سے بھی واقف نہیں اور امیدیں بڑی بڑی، اتنا تو نرا جاہل بھی جانتا ہے کہ جو برتن میں ہے وہی اس سے نکلے گا،

🌹پھر بھی ہم سے یہ گلہ ہے کہ وفادار نہیں🌹

🌹ارے ہم وفادار نہیں تو بھی تو دلدار نہیں🌹

کاش علماء نے پہلے ہی مجھ جیسے جاہل کو سرداری ملتے وقت اختلاف کیا ہوتا، عوام کو میرے بہکانے کے وقت خاموشی اختیار نہ کی ہوتی، “ان اکرمکم عند اللہ اتقکم” کا درس دیا ہوتا، تو کم از کم میں جاہل رہ جاتا مگر دباؤ میں اپنی اولاد کو ضرور لائق بنانے کی کوشش کرتا، مجھے نہ سہی میری اولاد کو، اخلاق پہلو خان، آصفہ، جیسوں کی چیخیں سنائی دیتں، علی کا خون جوش مارتا تو ذوالفقار حیدری مجازاً ہی نکلتی اور پھر” کارواں بنتا جاتا”.مگر تم بھی مردہ ہم بھی مردہ.

9⃣آج بھی وقت ہے مجھ جیسے جاہلوں، نا اہلوں کی آج مخالفت کرو، ایک ایک عالم اگر اپنے قریبی دس لوگوں سے ہی اس اندھی تقلید کو دور کردے تو ایک دو سال کی قلیل مدت میں سنیت کا بڑا نقصان ہونے سے بچ جائے گا. ورنہ – – ع تمہاری داستان تک نہ ہوگی داستانوں میں.

🔟واقعی میں ہم اولاد علی رضی اللہ عنہ کہلانے کے قابل نہیں، ہمارا خون پانی ہو چکا ہے، ہم دعویٰ اولاد حسنین ہونے کا کرتے ہیں شرم نہیں آتی، انھوں نے فاسق سے صلح نہ کی اپنی جان دے دی، نماز کربلا کے میدان میں بھی نہ چھٹی، سجدے کی حالت میں جان جان آفرین کے سپرد کر دی،اور ہم کہتے ہیں نماز کعبہ میں پڑھتے ہیں، شریعت طریقت الگ الگ ہیں،کیا امام حسین رضی اللہ عنہ سے زیادہ طریقت والے ہوگئے؟ آقا علیہ السلام تو رات رات بھر نماز پڑھیں اور ہم بہانہ بازی کریں.

ع شرم نبی خوف خدا یہ بھی نہیں وہ بھی نہیں.

محمد زاہد المرکزی(کالپی شریف )

Zahidalibarkati@gmail.com