حدیث نمبر :443

روایت ہے حضرت مہاجرابن قنفذ سے ۱؎ کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے جب کہ آپ پیشاب کر رہے تھے ۲؎ انہوں نے سلام کیا آپ نے جواب نہ دیا حتی کہ وضو کرلیا۔پھر ان سے معذرت کی اور فرمایا کہ میں نے یہ پسند نہ کیا کہ بغیر پاکی کے اﷲ کا ذکرکروں ۳؎(ابوداؤد)اور نسائی نے”حَتّٰی تَوَضَّا”تک روایت کی اور فرمایا کہ جب وضو کرلیا تو اس کا جواب دیا۔

شرح

۱؎ آپ کا نام خلف ابن عمیر ہے،لقب مہاجر کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا کہ تم سچے مہاجر ہو آپ قریشی ہیں،تیمی ہیں،فتح مکہ کے دن ایمان لائے،بصرہ میں قیام رہا،وہاں ہی وفات ہوئی۔

۲؎ پیشاب یاپاخانہ کرنے والے پرسلام کرنا منع ہے اور اس کے سلام کا جواب دینا واجب نہیں،لیکن قضائے حاجت کے بعد جواب دے دیا جائے تو جائز ہے اس حدیث میں اسی کا ذکر ہے۔چونکہ ان صحابی کو یہ مسئلہ معلوم نہ تھا اسی لئے انہوں نے اس حالت میں سلام کیا۔

۳؎ اس کی پوری بحث اوپر گزر چکی۔یہاں ہے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کرکے جواب دیا کیونکہ یہاں سلام کرنے والے کہیں جا نہ رہے تھے،بلکہ حضور کے پاس ہی تھے۔اس لئے جواب کی جلدی نہ تھی،وضو کیا،پھر جواب دیا وہاں سلام والاجارہا تھا،لہذا فرق ہوگیا۔