حدیث نمبر :461

روایت ہے حضرت ابوسعیدخدری سے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم سے ان حوضوں کےمتعلق پوچھا گیاجو مکہ اورمدینہ کے درمیان ہیں جن پر درندے کتے اور گدھے سب آتے ہیں ان سے وضو کرنا کیسا فرمایا کہ وہ جو اپنے پیٹوں میں لے گئے وہ ان کا جو بچا وہ ہمارا وہ ہمارے لئے پاک کن ہے ۱؎ (ابن ماجہ)روایت ہے حضرت عمر ابن خطاب سے آپ نے فرمایا کہ دھوپ کے گرم شدہ پانی سے غسل نہ کرو اس لئے کہ وہ کوڑھ پیداکرتا ہے ۲؎ (دارقطنی)

شرح

۱؎ یہ حدیث گزشتہ کی تفسیر ہے،یعنی جب پانی زیادہ ہو تو درندوں کے پینے سے ناپاک نہ ہوگا۔خیال رہے کہ ان احادیث میں ان حوضوں کی مقدار کا ذکر نہیں۔ہمارے امام صاحب کے ہاں سو۱۰۰ہاتھ مربع پانی کثیر ہے،جس کی دلیل بیر”بالوعہ” کا مسئلہ ہے۔اورحضورصلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان ہے کہ ایک کنوئیں کا حریم دس۱۰ہاتھ ہے کہ اس حدیث میں دوسراکنواں نہ کھوداجائے۔۲؎ یہ اگرچہ فاروق اعظم کا قول ہے،لیکن صحابہ کرام کی موجودگی میں ہے اور کسی نے اس پر اعتراض نہیں کیا جس سے یہ مسئلہ اجماعی ہوگیا۔ظاہر یہ ہے کہ اس سے ہر پانی مراد ہے تھوڑا ہویازیادہ،لہذا حوض کا پانی جب دھوپ میں گرم ہوجائے تو اس سے وضو نہ کیا جائے۔