حضرت عثمان بن حنیف جو ایک شخص کو نبی کے توسل سے دعا کرنے کی ہدایت دیتے ہیں۔ یہ مشہور حدیث جس کو امام طبرانی نے صحیح کہا ہے ، امام الھیثمی نے بھی تائید کی ہے ، امام ابو یوسف الصلیحی نے توثیق کی ہے اور وہابیہ کے امام ابن تیمیہ نے بھی قائدہ الجلیلہ فی توسل وسیلہ میں اس حدیث کی توثیق کی لیکن وہابیوں نے اپنے باطل عقیدے کو بچانے کے لئے بڑی چلاکی سے اس حدیث کو ضعیف ثابت کرنے کی ناکام کوشیش کی جو کہ میں یہاں پیش کرتا ہوں ۔۔۔ (نوٹ تمام میری تحریروں کے حوالاجات نیچے پکچرز میں اصل کتب سے اپلوڈ کر دیے میں نے)

وہابیوں نے امام ابن عدی کی تحریر کہ شعیب بن سعید کے حوالے سے لکھا کہ جب وہ ابن وہب سے روایت کرے گا تو منکر روایت ہوگی۔۔۔۔ 

۱۔ جب امام ابن حجر عسقلانی کہتے ہیں کہ ابن عدی کا کسی کے بارے میں کہنا کہ یہ منکر روایت کرتا ہے یہ انکی عادت ہے کہ وہ اپنی کتاب میں ہر ثقہ اور غیر ثقہ راوی کی ایک دو منکر روایت کا زکر کرتے ہیں۔ یعنی یہ جرح ہی نہیں۔۔

۲۔ یہی زکر امام تاج الدین سبکی نے کیا کہ امام ابن عدی کا یہ منھاج ہے کہ وہ ہر راوی کی منکر روایت کا زکر کرتے ہیں 

۳۔ خود امام ابن عدی اپنی کتاب میں کہتے ہیں کہ میں نے اسکی کوئی منکر روایت نہیں دیکھی۔ اس طرح بہت سے مثالوں سے خود امام ابن عدی کے منھاج کا پتہ چلتا ہے۔ تو ثابت ہوا یہ امام ابن عدی کی جرح ہی نہیں تھی جن کو وہابیہ نے جرح بنا کر پیش کیا۔۔ اس طرح یہ حدیث بالکل صحیح ہے با توثیق بشمول وہابیہ کے۔۔

دعا گو۔ رانا اسد فرحان

111120170111112017021111201703111120170411112017051111201706