امام زفر

نام و نسب :۔نام ، زفر۔ اور والد کا نام ہذیل ہے، عربی النسل ہیں۔ کوفہ آپ کا وطن تھا۔ والد ماجد اصفہان کے رہنے والے تھے۔ آپ کی ولادت ۱۱۰ ھ میں بمقام کوفہ ہوئی ۔

تعلیم و تربیت:۔ ابتدائی تعلیم کے بعد حدیث کی تحصیل میں مشغول ہوئے، پھر طبیعت کامیلان فقہ کی طر ف ہوا اور فقہ کی عظیم درسگاہ جامع کوفہ میں امام اعظم کی خدمت میں حاضر ہو گئے اور آخر عمر تک یہ ہی مشغلہ رہا۔

فقہ میں صاحبین یعنی امام ابو یوسف اور امام محمد کے ہم پلہ قرار دئیے گئے ہیں اور امام اعظم کے ان دس اصحاب میں ہیں جنہوں نے فقہ کی تدوین میں امام اعظم کی معاونت کی۔

آپ امام اعظم کے محبوب ترین تلامذہ میں تھے۔ یہ آپکی خصوصیت ہے کہ آپ کا نکاح امام اعظم نے پڑھایا۔ آپ پر امام اعظم کو بہت اعتماد تھا۔

حسن بن زیاد کہتے ہیں:۔

امام زفر مجلس امام اعظم ابو حنیفہ میں سب سے آگے بیٹھتے تھے۔

امام زفر اور امام داؤد طائی ایک ساتھ امام ابو حنیفہ کی خدمت میں حدیث و فقہ کا درس لیتے، دونوں میں بھائی چارہ تھا، پھر امام داؤد طائی علمی مشغلہ سے تصوف کی راہ پر گامزن ہو گئے جبکہ امام زفر علم و عبادت دونوں کے جامع بنے۔

زہد و ریا ضت:۔ حدیث و فقہ میں امامت کا درجہ رکھنے کے ساتھ ساتھ زہد و تقوی اورعبادت و ریاضت میں بھی بے مثال تھے، زہد و ورع ہی کے پیش نظر آپ نے عہدہ قضا کو قبول نہ کیا جبکہ دو مر تبہ آپ کو اس کام کے لئے مجبور کیا گیا،آپ نے انکار کیا اور وطن چھوڑ کر روپوش ہو گئے۔ حکومت وقت نے انتقاماً آپ کا گھر جلا دیا، چنانچہ آپ کو اپنا مکان دو مرتبہ تعمیر کرنا پڑا۔

وصال:۔آپ اصل کوفہ کے باشندے تھے، مگر بھائی کی میراث کے سلسلہ میں بصرہ چلے گئے، اہل بصرہ نے بصد اصرار یہاں ہی اقامت کا مشورہ دیا اور آپ انکی درخواست پر یہیں مقیم ہو گئے۔

آپ نے ۱۷۸ ھ خلیفہ محمد المھدی کے عہد میں یہیں وفات پائی اور یہیں مدفون ہوئے۔(انوار امام اعظم۔ مصنفہ مولانا محمد منشا تابش قصوری)