بزرگانِ دین کے تبرکات کے برکات :

القرآن :ترجمہ :بنی اسرائیل سے ان کے نبی نے فرمایا کہ طالوت کی بادشاہی کی نشانی یہ ہے کہ تمہارے پاس ایک تابوت آئیگا ۔جس میں تمہارے رب کی طرف سے دلوں کا چین ہے اور کچھ بچی ہوئی چیزیں ہیں معزّز موسیٰ اور معزّز ہارون کے ترکہ کی اٹھائے ہوں گے اس کو فرشتے ۔

(سورہ بقرہ ،آیت نمبر 248،پارہ 2)

عقیدہ :اس آیت کی تفسیر میں تفسیر خازن ،روح البیان ،مدارک وغیرہ میں لکھا ہے کہ تابوت ایک شمشادکی لکڑی کا صندوق تھا جس میں انبیاء کرام علیہم السلام کی تصاویر (یہ تصاویر کسی انسان نے نہیں بنائی تھیں بلکہ قدرتی تھیں)ان کے مکانات کے نقشے اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کا عصاء وغیرہ تبر کات تھے ۔بنی اسرائیل جب دعا کرتے تو برکت کیلئے اس کو سامنے رکھ کر اللہ تعالیٰ سے دُعا کرتے تھے۔معلوم ہوا کہ نیک بندوں کے تبرکات میں برکتیں ہی برکتیں ہیں ۔

القرآن :ارکعن برحلک ھذا مغتسل باردوشراب o

ترجمہ :حضرت ایوب علیہ السلام کے پاؤں سے جو پانی پیدا ہوا وہ شفا بنا ۔

سورہ یوسف میں ہے کہ حضرت یوسف علیہ السلام کا کرتا جب حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنی آنکھوں سے لگایا تو ان کی ظاہری آنکھیں روشن ہوگئیں معلوم ہوا کہ جس چیز کو اللہ تعالیٰ کے نیک بندوں سے نسبت ہوجائے وہ برکت ہوجاتی ہے ۔

القرآن :وذکّر ھم بایّام اللّٰہ ط

ترجمہ :اور انہیں اللہ تعالیٰ کے دن یا ددلاؤ۔(سورہ ابراہیم آیت نمبر5 ،پارہ 13)

عقیدہ :حضرت موسیٰ علیہ السلام سے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ دن یاد دلاؤ جن میں اللہ تعالیٰ نے بنی اسرائیل پر نعمتیں اُتاریں ۔جیسے غرق فرعون ،من وسلویٰ کا نزول وغیرہا ۔معلوم ہوا کہ جن دنوں میں اللہ تعالیٰ اپنے نیک بندوں کو نعمت دے ان کی یاد گار منانے کا حکم ہے ۔

دن مقررّکر کے ایام اس لئے منائے جاتے ہیں تا کہ لوگ مقرّرہ وقت دن اور تاریخ میں فلاں جگہ جمع ہوجائیں اس کے علاوہ دن مقررّ کرنے کا کوئی مطلب نہیں ۔