عمران خان کا حالیہ بیان .

دفاع کرنے والے اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ایک فیصلہ (قابل توجہ تحریر)

وزیراعظم عمران خان کے حالیہ غزوہ بدر اور احد سے متعلق متنازع بیان کا دفاع کرنے والے آیات قرآنی پیش کر رہے ہیں

اس میں خان نے کیا غلط کہا ہے یہی تو اللہ بھی فرما رہا ہے تو معاذاللہ ثم معاذاللہ غلطی ہو جانے پر معافی کی بجائے ڈٹ جانا اور توڑ موڑ کر قرآن کے مفہوم سے دلیل اخذ کرنا یہ ایمان کے لئے بہت خطرناک ہے

ان سب کے جوابات کے لئے حضرت فاروق اعظم کا یہ عمل کافی ہے اگر حق سمجھنا چاہیں

ویسے ھم قوم لا یعقلون

حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دور خلافت میں ان کو خبر ملی کہ ایک مسجد کا منافق پیشِ امام ہر نماز میں سورة عبس پڑھتا ہے۔ یہ سن کر حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو غصہ آیا کہ سورہ عبس تو وہ سورة ہے کہ جس میں رسول اللہﷺ کو تنبیہ کی گئی تھی، یہ امام ہر نماز میں اہتمام سے کیوں پڑھتا ہے۔ (سورة عبس کا شان ِ نزول یہ ہے کہ حضور اکرمﷺ حریص تھے کہ مکہ کے سردار بھی ایمان لے آئیں تو ابو جہل کی رکھی گئی شرط پر کہ ہم رئیسانِ مکہ کی الگ محفل رکھو تو ہم تمہاری بات سنیں گے، ان کو دعوت ِ دین دے رہے تھے۔ اتنے میں ابن مکتوم جو نابینا صحابی تھے محفل میں آگئے۔ حضور کو ناگوار گزرا کہ کہیں اس بات پر یہ لوگ اٹھ کر نہ چلے جائیں تو اللہ تعالیٰ نے سورة عبس کی آیات نازل کیں)۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس منافق پیش امام کے گھر تشریف لے گئے۔ اس امام کو گھر سے باہر بلوایا اور پوچھا کہ تم ہر نماز میں سورة عبس کیوں پڑھتے ہو؟ اس امام نے کہا ”بس مجھے پسند ہے“۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اسی وقت تلوار نیام سے نکالی اور اس کا سر قلم کردیا۔ (تفسیر روح البیان، ج ۱۰،ص۳۳۱، علامہ اسماعیل حقی)۔

محمد اکرام