قبلِ ولادت برکاتِ مصطفی ﷺ کا ظہور :

اس رات کی صبح روئے زمین کے تمام بت اوندھے پائے گئے، شیاطین کا آسمان پر چڑھنا ممنوع قرار دیا گیا اور دنیا کے تمام بادشاہوں کے تخت الٹ دئے گئے اور اس رات ہر گھر روشن و منور ہوا اور کوئی جگہ ایسی نہ تھی جو انوار قدس سے جگمگا نہ رہی ہو اور کوئی جانور ایسا نہ تھا جس کو قوتِ گویائی نہ دی گئی ہو اور اس نے بشارت نہ دی ہو، مشرق کے پرندوں نے مغرب کے پرندوں کو خوشخبریاں دیں۔

قریش کا یہ حال تھا کہ وہ شدید قحط اور عظیم تنگی میں مبتلا تھے، چنانچہ تمام درخت خشک ہو گئے تھے اور تمام جانور نحیف و لاغر ہو گئے تھے۔ پھر حق تعالیٰ نے بارش بھیجی، جہان بھر کو سر سبز و شاداب کیا، درختوں میں تروتازگی آئی، خوشی و مسرت کی ایسی لہر دوڑی کہ قریش نے اس سال کا نام ’’سنۃُ الفتحِ و الابتہاجِ‘‘ رکھا۔

سیدہ آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اکرم ﷺ میرے شکم میں تھے کہ ایک دفعہ مجھ سے ایک ایسا نور نکلا جس سے سارا جہاں منور ہو گیا اور میں نے بصرہ کے محلات دیکھے۔ بصرہ شام کی جانب ایک شہر کا نام ہے۔

ندائے غیبی: حضرت آمنہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ میں خواب و بیداری کی درمیانی حالت میں تھی کہ کسی نے ندا دی: اے آمنہ تم حمل سے ہو گویا کہ میں نہیں جانتی تھی کہ میں حمل سے ہوں۔ اس کے بعد بتایاکہ افضل الخلق سے حاملہ ہو(یعنی تمہارے بطن میں افضل الخلق ﷺ کا نور جلوہ گر ہے)۔ اس وقت مجھے معلوم ہوا کہ میں حمل سے ہوں اور فرماتی ہیں کہ حمل کے ہر مہینہ میں آسمان و زمین کے درمیان میں یہ آواز سنا کرتی کہ تمہیں مبارک ہو وہ وقت قریب آپہنچا ہے کہ ابوالقاسم ﷺ دنیا میں جلوہ افروز ہونے والے ہیں جو صاحبِ خیر و برکت ہیں۔