محسنِ انسانیت ﷺ کاعالم انسانیت کے نام عالمی پیغام

اب آیئے ! حجۃ الوداع کے موقع پر اللہ کے رسولﷺ نے بنی نوع انسانیت کے لئے جو پر مغز اور علم وحکمت سے لبریز مصلحانہ خطاب فرمایا تھا اسے ملاحظہ کریں، آپ کا یہ خطاب در حقیقت ایک بین الاقوامی خطاب تھا ۔

اے لوگو! تمہاری جانیں اور تمہارے اموال تم پر عزت وحرمت والے ہیں ۔یہاں تک کہ تم اپنے رب سے ملاقات کرو ۔ یہ اس طرح ہے جس طرح تمہارا آج کا دن حرمت والا ہے ، جس طرح تمہارا یہ مہینہ حرمت والا ہے اور جس طرح تمہارا یہ شہر حرمت والا ہے ۔ بیشک تم اپنے رب سے ملاقات کروگے ، وہ تم سے تمہارے اعمال کے بارے میں پوچھے گا ۔

سنو!اللہ کا پیغام میں نے پہنچا دیا اور جس شخص کے پاس کسی نے امانت رکھی ہو اس پر لازم ہے کہ وہ اس امانت کو اس کے مالک تک پہنچا دے ۔ سارا سود معاف ہے لیکن تمہارے لئے اصل زر ہے ، نہ تم کسی پر ظلم کرو نہ تم پر کوئی ظلم کرے۔

اللہ تعالیٰ نے فیصلہ فرمادیا ہے کہ کوئی سود نہیں ، سب سے پہلے جس ربا کو میں کالعدم کرتا ہوں وہ عباس بن عبد المطلب کا سود ہے یہ سب کا سب معاف ہے ، زمانۂ جاہلیت کی ہر چیز کو میں کالعدم قرار دیتا ہوں اور تمام خونوں میں سے جوخون میں معاف کررہاہوں وہ عبد المطلب کے بیٹے حارث کے بیٹے ربیعہ کا خون ہے جو اس وقت بنو سعد کے ہاں شیر خوار بچہ تھا اور ہذیل قبیلہ نے اس کو قتل کردیا ۔

اے لوگو! شیطان اس بات سے مایوس ہوگیا ہے کہ اس زمین میں کبھی اس کی عبادت کی جائے گی ، لیکن اسے یہ توقع ہے کہ وہ چھوٹے چھوٹے گناہ کرانے میں کامیاب ہوجائے گا ، اس لئے تم اس چھوٹے چھوٹے اعمال سے ہوشیار رہنا ۔

پھر فرمایا کہ جس روز اللہ تعالیٰ نے زمین وآسمان کو پیدا کیا ، سال کوبارہ مہینوں میں تقسیم کیا ان میں سے چار مہینے حرمت والے ہیں ( ذی قعدہ ، ذی الحجہ ، ، محرم اور رجب ) ان مہینوں میں جنگ و جدال جائز نہیں۔

کفار اپنے اغراض کے پیش نظر ان مہینوں میں رد وبدل کرلیا کرتے تھے ۔

اے لوگو! اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو ! میں تمہیں عورتوں کے ساتھ بھلائی کی وصیت کرتا ہوں کیوں کہ وہ تمہارے زیر دست ہیں ، وہ اپنے بارے میں کسی اختیار کی مالک نہیں اور یہ تمہارے پاس اللہ تعالیٰ کی طرف سے امانت ہیں اور اللہ کے نام کے ساتھ وہ تم پر حلال ہوئی ہیں تمہارے ان کے ذمہ حقوق ہیں اور ان کے تم پر بھی حقوق ہیں ، تمہارا ان پر یہ حق ہے کہ وہ تمہارے بستر کی حرمت کو بر قرار رکھیں۔

اور ان پر یہ لازم ہے کہ وہ کھلی بے حیائی کا ارتکاب نہ کریں اور اگر ان سے بے حیائی کی کوئی حرکت سرزد ہو پھر اللہ تعالیٰ نے تمہیں اجازت دی ہے کہ تم ان کو اپنی خواب گاہوں سے دور کردواور انہیں بطور سزا تم مار سکتے ہو ، لیکن جو ضرب شدید نہ ہو اور اگر وہ باز آجائیں تو پھر تم پر لازم ہے کہ تم ان کے خورد ونوش اور لباس کا عمدگی سے انتظام کرو ۔

بیشک میں نے اللہ کا پیغام تم کو پہنچا دیا ہے اور میں تم میں ایسی دو چیزیں چھوڑ کر جارہا ہوں کہ اگر تم ان کو مضبوطی سے پکڑے رہوگے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔ اللہ تعالیٰ کی کتاب ( قرآن کریم) اور اس کے نبی اکی سنت ۔

اے لوگو! میری بات غور سے سنواور اس کو سمجھو تمہیں یہ چیز معلوم ہونی چاہئے کہ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کا بھائی ہے اور سارے مسلمان آپس میں بھائی بھائی ہیں کسی آدمی کے لئے جائز نہیں کہ اپنے بھائی کے مال سے اس کی رضامندی کے بغیر کوئی چیز لے پس تم اپنے آپ پر ظلم نہ کرنا۔

جان لو! کہ دل ان تینوں باتوں پر حسد و عنادنہیں کرتے ، کسی عمل کو صرف اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے کرنا ، حاکم وقت کو از راہ خیر خواہی نصیحت کرنا ، مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ شامل رہنا اور بے شک ان کی دعوت ان لوگوں کو بھی گھیرے ہوئے ہے جو ان کے علاوہ ہیں ، جس کی نیت طلب دنیا ہو اللہ تعالیٰ اس کے فقر وافلاس کو اس کی آنکھوں کے سامنے عیاں کردیتا ہے اور اس کے پیشہ کی آمدنی منتشر ہوجاتی ہے اور نہیں حاصل ہوتا اس کو اس سے مگر اتنا جو اس کی تقدیر میں لکھ دیا گیا ہے اور جس کی نیت آخرت میں کامیابی حاصل کرنا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے دل کو غنی کردیتا ہے اور اس کا پیشہ اس کے لئے کافی ہوجاتا ہے اور دنیا اس کے پاس آتی ہے اس حال میں وہ اپنا ناک گھسیٹ کر آتی ہے ۔

اللہ تعالیٰ اس شخص پر رحم کرے جس نے میری بات کو سنا اور دوسروں تک پہنچایا ۔ بسااوقات وہ آدمی جو فقہ کا جاننے والا ہے وہ خود فقیہ نہیں ہوتا اور بسا اوقات حامل فقہ کسی ایسے شخص کو بات پہنچاتا ہے جو اس سے زیادہ فقیہ ہوتا ہے ۔

تمہارے غلام ، تمہارے غلام جو تم خود کھاتے ہو ان سے ان کو کھلاؤ جو تم خود پہنتے ہو ان سے ان کو پہنائو، اگر ان سے کوئی ایسی غلطی ہوجائے جس کو تم معاف کرنا پسند نہیں کرتے تو ان کو فروخت کردو۔

اے اللہ کے بندو!ان کو سزا نہ دو ، میں پڑوسی کے بارے میں تمہیں نصیحت کرتا ہوں ( یہ جملہ سرکار دوعالم انے اتنی بار دہرایا کہ ہمیں یہ اندیشہ لاحق ہوگیا کہ حضور ا پڑوسی کو وارث نہ بنادیں )

اے لوگو! اللہ نے ہر حقدار کو اس کا حق دے دیا ہے ، اس لئے کسی شخص کے لئے جائز نہیں کہ اپنے کسی وارث کے لئے وصیت کرے ، بیٹا بستر والے کا ہوتا ہے یعنی خاوند کا اور بد کار کے لئے پتھر ، جو شخص اپنے آپ کو اپنے باپ کے بغیر کسی طرف منسوب کرتا ہے اس پر اللہ تعالیٰ ، فرشتوں اور سارے لوگوں کی لعنت ہو۔

نہ قبول کرے گا اللہ تعالیٰ اس سے کوئی بدلہ اور کوئی مال ، جو چیز کسی سے مانگ لو اسے واپس کرو، عطیہ ضرور واپس ہونا چاہئے اور قرضہ لازمی طور پر اسے ادا کرنا چاہئے اور جو ضامن ہو اس پر اس کی ضمانت ضروری ہے ۔

تم سے میرے بارے میں دریافت کیا جائے گا ، تم کیا جواب دوگے؟ انہوں نے کہا ہم گواہی دیںگے کہ آپ نے اللہ کا پیغام پہنچایا ، اس کوادا کیا اور خلوص کی حد کردی۔

میرے پیارے آقا ﷺ کے پیارے دیوانو! ۹؍ذی الحجہ ۱۰ھ؁ کو میدانِ عرفات میں اللہ کے رسول ﷺ کا بیان فرمودہ یہ وہ عظیم خطبہ ہے جس میں آپ نے انسانوں کے تقریباً تمام اہم حقوق و فرائض کا ذکر فرمایا۔ یہ وہ مقدس خطبہ ہے جس میں آپ نے انسانوں کے معاشرتی، معاشی، تعلیمی، اقتصادی ترقیوں کی جانب رہنمائی فرمائی۔ ہر بری اور غلط رسم اور مہلک عادات و اعمال کی سخت مذمت فرمائی۔ اس خطبہ کو بار بار پڑھیں اور اپنی اور اپنے معاشر کی اصلاح و سدھار کی فکر کریں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو اپنے حبیب ا کے فرامین و ارشادات پر استقامت کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین