اغیار کو دکھاؤ نہ اَنداز چال کا
sulemansubhani نے Thursday، 10 October 2019 کو شائع کیا.
اغیار کو دکھاؤ نہ اَنداز چال کا
از : علامہ حسن رضا بریلوی
پیش کردہ: ڈاکٹر محمد حسین مشاہدؔ رضوی
🌸
اغیار کو دکھاؤ نہ اَنداز چال کا
پِس جائے دل کہیں نہ کسی پائمال کا
🌸
شکلِ کلیم ہم کو بھی بے ہوش کیجیے
آئینہ بھیج دیجیے اپنے جمال کا
🌸
اُس گل کی بُو سمائی ہے میرے دماغ میں
پھولوں کی ہے چنگیر مرقع خیال کا
🌸
خوابِ عدم سے چونک پڑے خفتگانِ خاک
کیا شورِ صُور میں ہے اَثر تیری چال کا
🌸
کُنہِ شکست آئینۂ دل عیاں کریں
کہیے تو پوست کھینچ لیں شیشہ کے بال کا
🌸
سب صورتوں میں جلوہ گری ایک ہی کی ہے
نقشہ جما ہوا ہے کسی کے جمال کا
🌸
ساقی خمارِ ہجر کی شدت سے غش ہوں میں
چھینٹا دے منہ پر اب تو شرابِ وصال کا
🌸
سنگِ غمِ فراق سے دل پر لگا نہ چوٹ
آئینہ ٹوٹ جائے گا تیرے جمال کا
🌸
جلوہ کسی حسین کا ہے دل کی آرزو
تصویر ڈھونڈتا ہے مرقع خیال کا
🌸
بیٹھے ہیں ہم بھی خرمنِ ہوش و خرد لیے
یا رب اِدھر بھی وار ہو برقِ جمال کا
🌸
پامالِ رشک کیجیے حسینانِ دہر کو
پا پوش میں لگائیے کنٹھا ہلال کا
🌸
پہنچوں میں روضۂ شہ والا پر اے حسنؔ
اُمید وار ہوں کرمِ ذوالجلال کا