الصلوٰۃ و السلام علیک یا رسول اللہﷺ

و علیٰ آلک و اصحابک یا حبیب اللہﷺ

ایمان کا بیان

اللہ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے ’’ذٰلِکُمُ اللّٰہُ رَبُّکُمْ لَآ اِلٰہَ اِلّاَ ھُوَ خَالِقُ کُلِّ شَیْیٍٔ فَاعْبُدُوْہُ وَ ھُوَ عَلیٰ کُلِّ شَئٍی وَّکِیْلٌ o ( پ ۷ رکوع ؍۱۸)

یہ ہے اللہ د تمہارا رب اور اس کے سوا کسی کی بندگی نہیں ہر چیز کا بنانے والا تو اسے پوجو، وہ ہر چیز پر نگہبان ہے ۔ ( کنزالایمان )

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن ہم رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے ، اچانک ایک شخص ہمارے سامنے آیا جس کے کپڑے نہایت سفید اور بال کالے سیاہ تھے ۔ نہ اس پر سفر کی کوئی علامت دکھائی دیتی تھی اور نہ ہم میں سے کوئی اسے جانتا تھا ۔ آخروہ نبیٔ کریمﷺ کے پاس بیٹھ گیا اور اس نے اپنے گھٹنے حضورﷺ کے گھٹنوں سے ملا دئیے اور اپنے دونوں ہاتھ حضور ﷺ کے رانوں پر رکھ دئیے۔ پھر کہنے لگا : اے محمد (ﷺ) مجھے اسلام کے بارے میں بتائیے ۔ نبیٔ کریم ﷺ نے فرمایا : اسلام یہ ہے کہ تو گواہی دے کہ اللہ د کے سواکوئی معبود نہیں اور محمد( ﷺ )اللہ کے رسول ہیں ۔ اور تو نماز پڑھے ، زکوۃ دے ، رمضان کے روزے رکھے اور کعبۃ اللہ کا حج کرے اگر تو اس کے راستے کی استطاعت رکھتا ہو ۔

اس نے جواب دیا : آپ نے سچ فرمایا ۔( راوی کہتے ہیں ) ہمیں اس پر تعجب ہوا کہ وہ نبیٔ کریمﷺ سے سوال بھی کرتا ہے اور پھر ان کی تصدیق بھی کرتا ہے ۔ پھر اس نے کہا : مجھے ایمان کے بارے میں بتائیے ۔ رحمت عالم ﷺ نے فرمایا ( ایمان یہ ہے کہ ) اللہ کے فرشتوں ، اس کی کتابوں ، اس کے رسولوں ، اور آخرت کے دن پر اور بھلی ، بُری تقدیرپرایمان لائے۔اس شخص نے کہا:آپ نے سچ فرمایا۔پھر اس نے کہا ’’ مجھے احسان کے بارے میں بتائیے ‘‘۔ حضور ﷺ نے فرمایا ( احسان یہ ہے کہ ) تو اللہ  کی عبادت اس طرح کرے کہ گویا تو اسے دیکھ رہاہے ۔ اگر تو اسے دیکھ نہیں سکتا تو ( کم از کم اتنا خیال ہو کہ ) وہ تجھے دیکھ رہا ہے۔ ( مسلم شریف)

میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو ! مذکورہ بالا حدیث پاک کی تشریح کرتے ہوئے حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ تحریر فرماتے ہیں ’’اسلام ، ظاہری اعمال کا نام ہے (مثلانماز پڑھنے ، روزہ رکھنے ، زکوٰۃ دینے ، وغیرہم کا ) اور ایمان نام ہے اعتقاد باطن کا( مثلاً اللہد اور اس کے پیارے رسول ﷺ کو دل سے ماننے کا )اور اسلام و ایمان کے مجموعے کا نام دین ہے ۔‘‘

ایمان باللہ اور اس کے تقاضے

میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو !اللہ پرایمان لانے کے بعداس کا تقاضہ یہ ہے کہ بندئہ مومن اپنے معبودِبرحق کے ہرہر حکم کا تابع و فرمانبردار رہے ۔ اور اس کے نائب مطلق ،نبیٔ آخر الزماں ﷺ کی محبت میں سرشار ہوکر آپ کی لائی ہوئی شریعت کے احکامات کا پابند رہے ۔ تاکہ بندہ، رِضائے الٰہی کا حقدار ہو جائے ۔