سفرکروتواذان وتکبیرکہو
حدیث نمبر :643
روایت ہے حضرت مالک بن حویرث سے ۱؎ فرماتے ہیں کہ میں اورمیراچچیرا بھائی حضورانورصلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئے۲؎ آپ نے فرمایا کہ جب تم دونوں سفرکروتواذان وتکبیرکہو اورتم میں کا بڑا امامت کرے۳؎ (بخاری)
شرح
۱؎ آپ کا نام مالک،کنیت ابوسلیمان ہے،قبیلۂ بنی لیث سے ہیں،ایک وفد میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضرہوئے،۲۰ دن حاضری رہی،بصرہ میں قیام کیا،عبدالملک کے زمانہ میں ۷۴ھ میں وہیں وفات پائی۔
۲؎ وداع ہونے کے لیے ۲۰دن قیام کرنے کے بعد۔معلوم ہوا کہ مدینہ سے چلتے وقت خدمت اقدس میں حاضرہونا سنت صحابہ ہے۔اب بھی حجاج مکہ معظمہ سے چلتے وقت طواف وداع کرتے ہیں اورمدینہ پاک سے رخصت ہوتے وقت سلام وداع عرض کرتے ہیں۔
۳؎ یعنی اذان وتکبیرکوئی بھی کہہ دے مگر امامت بڑا ہی کرے۔سفرکی قید اس لیے لگائی کہ سفرمیں کوئی امام مقررنہیں ہوتا،مسجدوں میں جوامام مقرر ہوگا وہی امامت کرے گا چھوٹاہویا بڑا،جیسا کہ دیگر روایات میں ہے۔بڑے میں بہت تفصیل ہے۔علم میں بڑا،قرأت قرآن میں بڑا،تقویٰ اور پرہیزگاری میں بڑا،عمر میں بڑا۔اس حدیث سے معلوم ہواکہ اذان سے امامت افضل ہے۔یہ بھی معلوم ہوا کہ سفرمیں بھی حتی الامکان جماعت سے نمازپڑھنی چاہیئے،نیز اگر دو آدمی بھی ہوں توبھی جماعت کرلیں الگ الگ نہ پڑھیں۔بعض علماء نے اس حدیث کی بناءپر اذان کو فرض فرمایا مگرصحیح یہی ہے کہ اذان سنت ہے۔ہاں شعاردین میں سے ہیں کہ اس کے روکنے پر جہاد واجب ہے۔