میلاد کی دعوت
میں نے کہا چل تجھے آج ایک دعوت پر لیکر چلتا ہوں ۔
پوچھنے لگا کیسی دعوت میں نے کہا میلاد کی دعوت ہے ۔لنگر کھلاﺅں گا
بولا’’ نہیں یار۔ توبہ کرو میں نہیں کھا سکتا“۔
پوچھا کیوں؟ کیا ہوا ۔ کہنے لگا یار تیری بھابھی بہت مذہبی ہے ہمارے گھر کوئی ختم کا کھانا بھیجے تووہ فوراً۔ اٹھا کر کوڑے میں پھینک دیتی ہے
میں نے حیرت سے پوچھا وہ کیوں ؟
کہنے لگا اس کا کہنا ہے کہ ایسا کوئی بھی کھانا جو غیر اللہ کے نام پر ہو وہ حرام ہے
میں نے پوچھا کیا اللہ کا سب سے پیارا نبی ﷺ بھی اس کا غیر ہے ۔۔۔
اگر نبی اللہ کا غیر ہ ہے تو پھر اللہ کا اپنا کون ہے ؟
کہنے لگا ۔او یار مجھے اتنی مشکل باتیں نہیں آتیں ، بس میری بیوی نے سمجھایا ہے کہ جو کھانا اللہ کے علاوہ کسی اور نام سے منسوب ہو وہ ناجائز ہے
میں نے کہا پھر تو تم احمد کا ولیمہ ، عبدل کا عقیقہ ، نوید کی سالگرہ کا کیک ، فرقان کے پاس ہونے کی مٹھائی ، جمیل کی دوکان کے افتتاح کا کھانا کچھ بھی نہیں کھاتے ہو گے
پوچھنے لگا وہ کیسے ؟ میں نے کہا یہ سب کھانے بھی تو کسی غیر اللہ کے نام سے منسوب ہیں
غصے میں کہنے لگا یار تم ہمیشہ باتوں کو غلط رخ دیتے ہو
میں نے کہا معذرت یار ۔ میں کسی کے عقیدے کے بیچ میں نہیں آتا۔ ۔۔۔۔
وہ جانے لگاتو میں نے اسےآواز دی ۔ سنو وہ کرسمس ڈنر کے لئے بکنگ کروادی ہے نا تم نے
کہنے لگا ہاں ہاں وہ کیسے بھو ل سکتا ہوں میں نے تو اسی دن نوٹس پر اپنا نام لکھ دیا تھا کہ میں جاﺅں گا۔
ہمارا مالک کرسمس ڈنر دے رہا ہے اسے میں کیسے مس کر سکتا ہوں
محمود اصغر چودھری