حدیث نمبر :669

روایت ہے حضرت ابوذر رضی اللہ عنہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ پر میری امت کے اچھے برے اعمال پیش کئے گئے ۱؎ تو میں نے ان کے اچھے اعمال سے تکلیف دہ چیز کاراستہ سےدورکردینا پایا اور ان کے برے اعمال میں سے اس تھوک کوپایا جومسجد میں ہو کہ دفن نہ کیا گیا۲؎(مسلم)

۱؎ یعنی تاقیامت میرا جو امتی جو اچھا برا عمل کرے گا مجھے سب دکھادیئے گئے۔اس سے معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہر امتی اور اس کے ہرعمل سے خبردارہیں۔حضورانورصلی اللہ علیہ وسلم کی نگاہیں اندھیرے،اجیالے،کھلی،چھپی،موجود ومعدوم ہرچیزکو دیکھ لیتی ہے۔جس کے آنکھ میں مَازَاغَ کا سرمہ ہو اس کی نگاہ ہمارے خواب وخیال سے زیادہ تیز ہے،ہم خواب وخیال میں ہر چیز کو دیکھ لیتے ہیں،حضورصلی اللہ علیہ وسلم نگاہ سے ہرچیز کا مشاہدہ کرلیتے ہیں۔صوفیاءفرماتے ہیں کہ یہاں اعمال میں دل کے اعمال بھی داخل ہیں لہذا حضور علیہ السلام ہمارے دلوں کی ہرکیفیت سے خبردارہیں۔اس کی تحقیق ہماری کتاب”جاءالحق”جلد اول میں دیکھو۔

۲؎ مَسَاوِیْ سُوْءٌ کی جمع ہے،بمعنی برائی جیسے مَسَاعِیْ سَعْیٌ کی جمع،اس کی ی ہمزہ کے عوض ہے۔راستہ سے مسلمانوں کا راستہ مراد ہے،یعنی جس راستہ سے مسلمان گزرتے یاگزرسکتے ہوں وہاں سے کانٹا،اینٹ،پتھر دور کردینا ثواب ہے۔جانوروں،جنات،حربی کفار کا راستہ مرادنہیں۔ان کافروں کے راستے میں کانٹے،بارودبچھانا،ان کے پل توڑنا،ڈائنامیٹ لگاکرراستے اڑا دینا سب کچھ عبادت ہے کیونکہ جہاد میں یہ سب کچھ ہوتا ہے۔