کرنے کا کام
🎤کرنے کا کام ۔🎇
آپ احباب کی خدمت میں فقیر جو تحریریں پیش کرتا ہے وہ شاید موجودہ ماحول کے لحاظ سے سے مناسب نہیں لیکن فقیر لکھتا پورے خلوص اور للہیت کے ساتھ ہے جو کہ اس کے مزاج اور تربیتی پس منظر کی بناء پر ہے ۔
فقیر آپ سے پہلے ہی التماس گذار ہے کہ یہ تحریر آپ نے صرف اس نظریہ سے پڑھنی ہے کہ میں نے مفت کے یہ صدقات اپنی زندگی میں ڈھیروں جمع کرنے ہیں ۔
✅مدینہ منورہ میں غلط خبر پھیلی کہ رسول اللہ صلى الله عليه و على آله و اصحابه و بارك و سلم نے اپنی ازواج مطھرات رضوان الله تعالى عليهن کو طلاق دے دی ہے ۔ مدینہ منورہ کے تمام اہل اسلام میں انتہائی سراسیمگی اور شدید کرب و حزن و ملال میں مبتلاء ہو کر مسجد نبوی کے صحن میں جمع ہیں ۔
حضرت سیدنا عمر الفاروق رضى الله تعالى عنه و ارضاه عنا جان نثاری کی ایک نادر مثال پیش کر کے
نبی کریم صلى الله عليه و على آله و اصحابه و بارك و سلم کی بارگاہ میں اذن باریابی حاصل کرتے ہیں ۔ ماحول انتہائی سوگوار ہے ۔ ابو بکر پہلے سے حاضر ہیں اور خاموش ۔
یاس و افسوس کے ایسے ماحول میں ان دونوں بزرگوں میں سے ایک کہتے ہیں کہ میں اللہ تبارک و تعالی کے رسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم کو ہنساؤں گا ۔ چنانچہ ایک ہی جملہ بولا اور اللہ تبارک و تعالی کے رسول معظم صلی اللہ علیہ وسلم مسکرا اٹھے ۔
✅ محدثین نے اس حدیث کے ذیل میں لکھا ہے کہ اس سے سبق ملا کہ مغموم ، مجبور ، حزین و مایوس کے غم و الم کو کافور کرنا ، حزن و ملال کو دور کرنا ، نا امید کی ڈھارس بندھانا مستحب ہے ۔
🌷 حضرت عبد اللہ بن عمر رضى الله تعالى عنهما و ارضاهما عنا سے مروی اخلاق فاضلہ کی تعلیمات پر مشتمل ایک طویل حدیث میں اللہ تبارک و تعالی کو بہت محبوب اعمال میں سے پہلا عمل کسی مسلمان کے دل کو سرور دینا بتایا گیا ہے ۔
🌷 وَأَحَبُّ الأَعْمَالِ إِلَى اللهِ سُرُورٌ تُدْخِلُهُ عَلَى مُسْلِمٍ ۔
📘 محدث ابن أبي الدنيا ، كتاب:قضاء الحوائج،
امام الطبرانی : المعجم الأوسط .
❤ کسی کے دل کو سرور دینے کا آسان اور مفت طریقہ یہ ہے کہ آپ اسے دیکھ کر تبسم کریں ۔
🌿 امام بخاری و امام مسلم دونوں نے اپنی اپنی جلیل القدر کتابوں میں ” تبسم و ہنسی ” کے باقاعدہ عنوان بنا کر ان میں متعدد احادیث مبارکہ جمع فرمائی ہیں ۔
☆ عبد الله بن الحارث رضي الله عنه کا بیان ہے :
🌷«مَا رَأَيْتُ أَحَدًا أَكْثَرَ تَبَسُّمًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صلَّى اللهُ عليهِ وسلَّم»
🌷سنن الترمذي
🌻 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے تبسم کناں کسی دوسرے کو میں نے دیکھا ہی نہیں ۔
☆ جرير بن عبد الله البجلي رضي الله عنه کا بیان ہے :
🌷«مَا حَجَبَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنْذُ أَسْلَمْتُ، وَلَا رَآنِي إِلَّا تَبَسَّمَ فِي وَجْهِي»
📘صحيح مسلم؛
🌻 قبول اسلام کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کبھی اپنی جناب میں حاضری سے منع نہیں فرمایا اور جب بھی میں آپ صلى الله عليه و على آله و اصحابه و بارك و سلم کے سامنے ایا ، آپ صلى الله عليه و على آله و اصحابه و بارك و سلم مجھے دیکھ کر مسکرا دیئے ۔
💚 دوستو ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان کے قربان کہ کسی مسلمان کو دیکھ کر متبسم ہونے کو صدقہ بنا دیا ۔ کچھ خرچ نہیں م تکلیف نہیں ۔ مسلمان کو دیکھ کر مسکرائیں اور صدقہ کا ثواب سمیٹیں ۔
☆ جابر بن عبد الله رضى الله تعالى عنهما و ارضاهما عنا کا بیان ہے ۔ کہ
رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا ۔
🌷 كلُّ معروف صدقة، وإنَّ من المعروف أن تلقى أخاك بوجهٍ طَلْق)
📘 سنن الترمذي
مسند أحمد
المعجم الأوسط ۔
🌻 ہر معروف صدقہ ہے اور یقین کر لو کہ اپنے (مسلمان) بھائی کو خندہ پیشانی سے ملنا بھی صدقہ ہے ۔
حضرت سیدنا ابو ذرٍّ غفاری رضي الله عنه،
کا بیان ہے کہ مجھے نبی صلى الله عليه وسلم نے فرمایا :
🌷لا تحقرنَّ من المعروف شيئًا، ولو أن تلقى أخاك بوجه طَلْق
📘 صحیح مسلم ۔
🌻 معروف میں سے کسی شی کو حقیر ہرگز نہ خیال کرنا اگرچہ اپنے بھائی کو کھلے چہرے سے ملنا ہی ہو ۔
اور آپ جناب رضي الله عنه کو ہی ایک طویل ہدایت نبوی کا پہلا حکم ہے
🌷تبسُّمك في وجه أخيك لك صدقة
📘 سنن الترمذي ، مسند البزار ، صحیح ابن حبان ۔
🌻تیرا تبسم ، اپنے بھائی کے سامنے ، تیرے لیئے صدقہ ہے ۔
💌 فقیر کے والد ماجد حضرت مولانا غلام احمد صاحب رحمة الله عليه ،اپنے مبارک خطوط کا اختتام کبھی کبھی حضرت سعدی عليه الرحمة کے اس شعر پر فرماتے ۔
بدی را بدی سهل باشد جزا
اگر مردی احسن الی من اسا۔
برائی کا بدلہ برائی بڑی آسان جزا ہے ۔ تو ہے اگر مرد ہے تو احسان کرو اس کے ساتھ بھی جو تیرے ساتھ کر برائی رہا ہے ۔