حدیث نمبر :698

روایت ہے حضرت ابو امامہ سے فرماتے ہیں کہ ایک یہودی عالم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ کون سی جگہ بہترہے حضورخاموش رہے ۱؎ اور فرمایا میں جبریل کے آنے تک خاموش رہوں گا چنانچہ خاموش رہے۲؎ اورحضرت جبریل حاضر ہوئے حضور نے ان سے پوچھا وہ بولے کہ جس سے سوال کیا گیا ہے وہ سائل سے بڑا عالم نہیں۳؎ لیکن میں اپنے رب سے پوچھوں گا۴؎ پھرجبریل کہنے لگے اے محمدمصطفی میں آج اﷲ سے اتنا قریب ہوا کہ اس سے پہلے کبھی قریب نہ ہوا تھا ۵؎ حضور نے فرمایا کہ کتنا قریب ہوا اے جبریل!عرض کیا کہ میرے اور رب کے درمیان صرف ستر ہزار نور کے پردے رہ گئے رب نے فرمایا ۶؎ کہ بدترین جگہ بازار ہے اوربہترین جگہ مسجدیں اسے ابن حبان نے اپنی صحیح میں ابن عمر سے روایت کیا۔

شرح

۱؎ ظاہر یہ ہے کہ خاموشی بے علمی کی وجہ سے نہیں جیسا کہ اگلی عبارت سے معلوم ہورہا ہے،بلکہ آج اپنی محبوبیت دکھانا ہے اور اس بہانے سے حضرت جبرئیل کو معراج کرانا ہے۔

۲؎ یہ عبارت بتارہی ہے کہ اس خاموشی میں کوئی راز تھا،ورنہ یہ مسئلہ اجتہاد سے بھی فرمایا جاسکتا تھا۔

۳؎ یعنی یہ گفتگو ہورہی تھی کہ رب نے فرمایا جبریل! آج جاؤ کچھ پاؤ گے۔لطف کی بات یہ ہے کہ رب نے یہ مسئلہ بتاکر نہ بھیجا اور جبریل امین نے اپنی بے علمی کا اقرارنہیں کیا،بلکہ عرض کیا کہ اس بارے میں میرا علم آپ سے زیادہ نہیں،زیادتی علم کی نفی کی،یعنی اگرچہ یہ آپ کو بھی معلوم ہے مجھے بھی لیکن ابھی بتانے کی اجازت نہیں اس میں کچھ راز ہے۔

۴؎ اپنے مقام پرجاکر نہ کہ یہاں بیٹھے ہوئے۔

۵؎ یہ اس ساری حدیث کا منشا ہے،یعنی ابھی یہ مجلس گرم ہی تھی کہ جبریل جاکر لوٹ بھی آئے اور یہ پیغام لائے۔خیال رہے کہ ہمیشہ حضرت جبریل علیہ السلام رب کے بھیجے ہوئے حضور کے پاس آیا کرتے تھے،آج محبوب کے بھیجے ہوئے رب کے پاس گئے اورپیارے کا قاصدبھی پیارا ہوتا ہے اس لیے رب نے انہیں سدرہ سے کہیں آگے بلالیا،معراج میں آگے نہ بڑھے کہ وہاں حبیب ومحبوب کے تخلیہ کا وقت تھا،خدام کو علیحدہ رہنا چاہیے تھا۔یہاں مرقاۃ نے بڑا پُرلطف مضمون بیان کیا ہے۔یہ سارا قصہ جبریل کی اس عزت افزائی کے لئے تھا۔

۶؎ یعنی اس سے پہلے لاکھوں پردے ہوا کرتے تھے لیکن آج ایک لاکھ سے بھی کم رہ گئے۔شیخ نے فرمایا کہ یہ پردے مخلوق کے لحاظ سے نہ خالق کے لحاظ سے،یعنی مخلوق حجاب میں ہے نہ کہ خالق،جیسے نابینا سے آفتاب چھپا ہے مگر حجاب اس کی آنکھ پرہے نہ کہ سورج پر۔خیال رہے کہ ہم لوگ ظلماتی حجابوں میں ہیں اورملائکہ نورانی حجابوں میں۔