نذرِعقیدت
از:۔ارشد علی جیلانی ؔ جبلپوری
نذرِعقیدت
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم
اہل قرطاس و قلم سے یہ بات مخفی نہیں ہے کہ تصنیف و تالیف ، ترتیب و تخریج کا کام کس قدر دشوار اور مشکل ہے ۔ مگر پھر بھی ہمدردان قوم وملت مسلک حق کی پاسداری اور نصیحت مسلمین کی خاطر اس امر دشوار کو خندہ پیشانی کے ساتھ انجام دیتے رہے ہیں۔
قرطاس وقلم کے رخ سے دینی خدمت وہ عظیم سرمایہ ہے جس کے ذریعہ مرنے کے بعد بھی صاحب قلم کی جیتی جاگتی تصویر قوم کو دیکھنے ملتی رہتی ہے ۔
یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ اعلیٰ حضرت امام اہل سنت شاہ احمد رضا خاں فاضل بریلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے تصنیف و تالیف کے ذریعہ جو گراںقدر و عظیم دینی خدمات انجام دیں ان کی نظیردور دور تک نظر نہیں آتی۔
آپ نے سیکڑوں قلمی جواہر پارے قوم کو عطا فرمائے جن کو دیکھ کر عجم ہی نے نہیں بلکہ عرب نے بھی آپ کی مدح و ستائش کی ۔ اورسب نے آپ کے علم و فضل کو تسلیم کیا ۔
اس عظیم ہستی کو رحلت فرمائے ہوئے اگرچہ پون صدی سے زیادہ کا عرصہ گزر چکا ہے لیکن آپ اپنے بے مثال کارناموں کی وجہ سے آج بھی زندہ ہیں ۔ اور اپنی بیش بہا تصانیف کی صورت میں گویا اپنے موسلادھار فیضان و کرم کے ساتھ ہمارے درمیان جلوہ افروز ہیں ۔
آپ کے مخالفین آپ کی خدادادعظمت و مقبولیت کو برداشت نہ سکے اور انہوں نے طرح طرح سے آپ کو بدنام کرنے اور آپ کے علم و فضل کو گھٹانے کی سعی لا حاصل کی ، ایک صاحب نے تو گویا دن کی روشنی میں آفتاب کا انکار کرنے کی کوشش کی اور کہا اعلیٰ حضرت علم حدیث میں قلیل البضاعت تھے ۔
متعدد علمائے کرام نے اس کذب بیانی کا پردہ فاش کیا اور واضح دلائل کے ساتھ ثابت کردیا کہ اعلیٰ حضرت کو دیگر علوم و فنون کی طرح علم حدیث اور اس کے متعلقات پر بھی ید طولیٰ اور مہارت تامہ حاصل تھی۔
آقائے نعمت منبع فیض و حکمت استاذ گرامی حضرت علامہ مولانا محمدحنیف خاں صاحب قبلہ مد ظلہ المنیف نے بھی اپنا قلم با فیض اٹھا یا اورجامع الاحادیث جیسی عظیم الشان کتاب تالیف فرماکر مخالفین کی جانب سے ہونے والے اس اعتراض کا بہت ہی موثر انداز میں ازالہ فرمادیا ۔
حضرت مد ظلہ العالی نے احادیث کے اس مجموعے سے ثابت کر دیا کہ اعلی حضرت امام عشق ومحبت کو جملہ علوم حدیث میں جو صلاحیت خاصہ اور مہارت تامہ حاصل ہے اس کی نظیر شاید ہی کہیں ملے ۔
ہم عصر علماء و محدثین آپ کے تبحر علم حدیث کا واضح طور پر اعلان فرماتے ہیں۔
عمدۃ المحدثین حافظ بخاری حضرت محدث سورتی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :۔
وہ اس وقت امیر المومنین فی الحدیث ہیں ۔
حضرت محدث اعظم ہند کچھوچھوی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں :۔
علم الحدیث کا اندازہ اس سے کیجئے کہ جتنی حدیثیں فقہ حنفی کی ماخذ ہیں ہر وقت پیش نظر ہیں ، اور جن حدیثوں سے فقہ حنفی پر بظاہر زد پڑتی ہے ان کی روایت و درایت کی خامیاں ازبر۔ علم حدیث میں سب سے نازک شعبہ علم اسماء الرجال کا ہے ، اعلیٰحضرت کے سامنے کوئی سند پڑھی جاتی اورراویوں کے بارے میں دریافت کیا جاتا تو ہر راوی کی جرح وتعدیل کے جو الفاظ فرمادیتے ، اٹھاکر دیکھا جاتا تو تقریب و تہذیب و تذہیب میں وہی لفظ مل جاتا۔ اس کو کہتے ہیں علم راسخ اور علم سے شغف کامل اور علمی مطالعے کی وسعت۔
حضور استاذی الکریم حضرت علامہ مولانا محمد حنیف صاحب قبلہ مد ظلہ النظیف کی سالہا سال عرق ریزی و جاں سوزی کے بعداحادیث مقدسہ کا مجموعہ بنام’’جامع الاحادیث ‘‘آپ کے ہاتھوں میں ہے جو حذف مکررات کے بعد ۳۶۶۳۔ احادیث پر مشتمل ہے ۔
الحمد للہ تعالیٰ ،ناچیزکو حضرت اقدس کی نگرانی میں جامع الاحادیث کی کمپوزنگ اور سیٹنگ کے دوران مکمل جامع الاحادیث کے سرسری مطالعہ کی بھی سعادت میسر آئی ۔
ٍ خدائے ذوالجلال کی بارگاہ عظمت میں دعا ہے کہ مولیٰ تعالیٰ ہمارے استاذ معظم کے فیضان کرم کو ہم پر تادیر قائم و دائم فرمائے ۔ اور ہمیں استفادہ کی استعداد بخشے ۔ آمین بجاہ سیدی النبی الکریم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم
سگ بارگاہ رضویت
احقر ارشد علی جیلانی عفی عنہ متعلم جامعہ نوریہ رضویہ بریلی شریف