مسجد کے احـکام
مسجد کے احـکام
قرآن شریف میں رب تبارک و تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے ۔’’ انما یعمر مساجد اللہ من آمن باللہ والیوم الاخر واقام الصلوٰۃو اٰتی الزکوٰۃ ولم یخش الا اللہ فعسیٰ اولٰئک ان یکونوا من المہتدین ‘‘ ( پارہ ۱۰ ، سورہ التوبہ ، آیت ۱۸) ترجمہ :-’’ اللہ کی مسجدیں وہی آباد کرتے ہیں جو اللہ اور قیامت پرا یمان لائے اور نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور اللہ کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے ، تو قریب ہے کہ یہ لوگ ہدایت والوں میں ہوں ۔‘‘ ( کنزالایمان شریف)
مسئلہ: ہر شہر میں ایک مسجد جامع بناناواجب ہے اور ہر محلہ میں ایک مسجد بنانے کا حکم ہے ۔ حدیث میں ہے کہ’’ا مر رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم ببناء المساجد فی الدار والتنظف ‘‘ ترجمہ ’’ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ و سلم نے فرمایا ہر محلے میں مسجد بنائی جائے اور یہ کہ وہ ستھری رکھی جائے ۔‘‘ (فتاوٰی رضویہ ، جلد ۳ ، ص۵۹۱)
مسئلہ: مسجد بنانے میں جو مال خرچ ہوتا ہے وہ گارے پتھر میں صرف نہیں ہوتا بلکہ رب اکبر کی رضا میں صرف ہوتا ہے ۔ رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں ’’ من بنی مسجداً بنی اللہ لہ بیتا فی الجنۃ من در و یاقوت ‘‘ ترجمہ :- ’’ جو اللہ کے لئے مسجد بنائے اللہ اس کے لئے جنت میں موتیو ں اور یاقوت کا گھر بناوے ۔‘‘ (فتاوٰی رضویہ جلد ۳ ، ص ۵۹۱ اور جلد ۶ ص ۴۵۹)
مسئلہ: سب مسجدوں سے افضل مسجد حرام شریف ( مکہ معظمہ ) پھر مسجد نبوی ( مدینہ منورہ) پھر مسجد قدس ( بیت المقدس) پھر مسجد قبا ( مدینہ طیبہ ) پھر اور جامع مسجدیں ، پھر مسجد محلہ پھر مسجد شارع ۔ ( ردالمحتار، بہار شریعت ، حصہ ۳ ص ۱۸۶)
مسئلہ: مسجد نبوی شریف مدینہ طیبہ کی زمین میںمشرکین کا قبرستان تھا ۔ حضور اقدس علیہ افضل الصلوٰۃ والسلام نے ان مشرکین کی قبریں کھدوا کر ان کی ہڈیوں وغیرہا کی نجاستوں سے صاف فرما کر اسے مسجد فرمایا ۔( فتاوٰی رضویہ ، جلد ۳ ، ص ۵۹۱)