قَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِ فِرْعَوْنَ اِنَّ هٰذَا لَسٰحِرٌ عَلِیْمٌۙ(۱۰۹)

قومِ فرعون کے سرداربولے یہ تو ایک علم والا جادوگر ہے (ف۲۰۸)

(ف208)

جس نے جادو سے نظر بندی کی اور لوگوں کو عصا اَژدھا نظر آنے لگا اور گندُمی رنگ کا ہاتھ آفتاب سے زیادہ روشن معلوم ہونے لگا ۔

یُّرِیْدُ اَنْ یُّخْرِجَكُمْ مِّنْ اَرْضِكُمْۚ-فَمَا ذَا تَاْمُرُوْنَ(۱۱۰)

تمہیں تمہارے ملک (ف۲۰۹) سے نکالا چاہتا ہے تو تمہارا کیا مشورہ ہے

(ف209)

مِصۡر ۔

قَالُوْۤا اَرْجِهْ وَ اَخَاهُ وَ اَرْسِلْ فِی الْمَدَآىٕنِ حٰشِرِیْنَۙ(۱۱۱)

بولے اُنہیں اور ان کے بھائی (ف۲۱۰) کو ٹھہرا اور شہروں میں لوگ جمع کرنے والے بھیج دے

(ف210)

حضرت ہارون ۔

یَاْتُوْكَ بِكُلِّ سٰحِرٍ عَلِیْمٍ(۱۱۲)

کہ ہر علم والے جادو گر کو تیرے پاس لے آئیں (ف۲۱۱)

(ف211)

جو سِحر میں ماہِر ہو اور سب سے فائِق ، چنانچہ لوگ روانہ ہوئے اور اَطراف وبِلاد میں تلاش کر کے جادوگروں کو لے آئے۔

وَ جَآءَ السَّحَرَةُ فِرْعَوْنَ قَالُوْۤا اِنَّ لَنَا لَاَجْرًا اِنْ كُنَّا نَحْنُ الْغٰلِبِیْنَ(۱۱۳)

اور جادو گر فرعون کے پاس آئے بولے کچھ ہمیں انعام ملے گا اگر ہم غالب آئیں

قَالَ نَعَمْ وَ اِنَّكُمْ لَمِنَ الْمُقَرَّبِیْنَ(۱۱۴)

بولا ہاں اور اس وقت تم مقرب ہوجاؤ گے

قَالُوْا یٰمُوْسٰۤى اِمَّاۤ اَنْ تُلْقِیَ وَ اِمَّاۤ اَنْ نَّكُوْنَ نَحْنُ الْمُلْقِیْنَ(۱۱۵)

بولے اے موسیٰ یاتو(ف۲۱۲) آپ ڈالیں یا ہم ڈالنے والے ہوں(ف۲۱۳)

(ف212)

پہلے اپنا عصا ۔

(ف213)

جادُوگروں نے حضرت موسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام کا یہ ادب کیا کہ آپ کو مُقَدّم کیا اور بغیر آپ کی اجازت کے اپنے عمل میں مشغول نہ ہوئے ، اس ادب کا عِوض انہیں یہ ملا کہ اللہ تعالٰی نے انہیں ایمان و ہدایت کے ساتھ مُشَرّف کیا ۔

قَالَ اَلْقُوْاۚ-فَلَمَّاۤ اَلْقَوْا سَحَرُوْۤا اَعْیُنَ النَّاسِ وَ اسْتَرْهَبُوْهُمْ وَ جَآءُوْ بِسِحْرٍ عَظِیْمٍ(۱۱۶)

کہا تمہیں ڈالو (ف۲۱۴) جب انہوں نے ڈالا (ف۲۱۵) لوگوں کی نگاہوں پر جادو کردیا اور انہیں ڈرادیا اور بڑا جادو لائے

(ف214)

یہ فرمانا حضرت موسٰی علیہ السلام کا اس لئے تھا کہ آپ ان کی کچھ پروا ہ نہیں کرتے تھے اور اعتمادِ کامل رکھتے تھے کہ ان کے معجزے کے سامنے سِحر ناکام و مَغلوب ہوگا ۔

(ف215)

اپنا سامان جس میں بڑے بڑے رَسّے اور شَہتیر تھے تو وہ اَژدھے نظر آنے لگے اور میدان ان سے بھرا معلوم ہونے لگا ۔

وَ اَوْحَیْنَاۤ اِلٰى مُوْسٰۤى اَنْ اَلْقِ عَصَاكَۚ-فَاِذَا هِیَ تَلْقَفُ مَا یَاْفِكُوْنَۚ(۱۱۷)

اور ہم نے موسیٰ کو وحی فرمائی کہ اپنا عصا ڈال تو ناگاہ وہ ان کی بناوٹوں کو نگلنے لگا(ف۲۱۶)

(ف216)

جب حضرت موسٰی علیہ السلام نے اپنا عصا ڈالا تو وہ ایک عظیمُ الشّان اَژدہا بن گیا ۔ ابنِ زید کا قول ہے کہ یہ اجتماع اِسکندریہ میں ہوا تھا اور حضرت موسٰی علیہ السّلام کے اَژدھے کی دُم سَمُندر کے پار پہنچ گئی تھی ، وہ جادو گَروں کی سِحر کاریوں کو ایک ایک کر کے نِگل گیا اور تمام رَسّے و لَٹّھے جو انہوں نے جمع کئے تھے جو تین سو اُونٹ کا بار تھے سب کا خاتِمہ کر دیا ، جب موسٰی علیہ الصلٰوۃ والسلام نے اس کو دستِ مبارَک میں لیا تو پہلے کی طرح عصا ہوگیا اور اس کا حُجم اور وَزن اپنے حال پر رہا ، یہ دیکھ کر جادو گَروں نے پہچان لیا کہ عصائے موسٰی سِحر نہیں اور قدرتِ بَشَری ایسا کرشمہ نہیں دِکھا سکتی ، ضرور یہ اَمۡرِ سَماوی ہے ۔ یہ بات سمجھ کر وہ ” اٰمَنَّا بِرَبِّ الْعَالَمِیْنَ ” کہتے ہوئے سجدے میں گر گئے ۔

فَوَقَعَ الْحَقُّ وَ بَطَلَ مَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَۚ(۱۱۸)

تو حق ثابت ہوا اور ان کا کام باطل ہوا

فَغُلِبُوْا هُنَالِكَ وَ انْقَلَبُوْا صٰغِرِیْنَۚ(۱۱۹)

تو یہاں وہ مغلوب پڑے اور ذلیل ہو کر پلٹے

وَ اُلْقِیَ السَّحَرَةُ سٰجِدِیْنَۚۖ(۱۲۰)

اور جادوگر سجدے میں گرادئیے گئے(ف۲۱۷)

(ف217)

یعنی یہ مُعجِزہ دیکھ کر ان پر ایسا اثر ہوا کہ وہ بے اختیار سجدے میں گر گئے ، معلوم ہوتا تھا کہ کسی نے پیشانیاں پکڑ کر زمین پر لگا دیں ۔

قَالُوْۤا اٰمَنَّا بِرَبِّ الْعٰلَمِیْنَۙ(۱۲۱)

بولے ہم ایمان لائے جہان کے رب پر

رَبِّ مُوْسٰى وَ هٰرُوْنَ(۱۲۲)

جو رب ہے موسیٰ اور ہارون کا

قَالَ فِرْعَوْنُ اٰمَنْتُمْ بِهٖ قَبْلَ اَنْ اٰذَنَ لَكُمْۚ-اِنَّ هٰذَا لَمَكْرٌ مَّكَرْتُمُوْهُ فِی الْمَدِیْنَةِ لِتُخْرِجُوْا مِنْهَاۤ اَهْلَهَاۚ-فَسَوْفَ تَعْلَمُوْنَ(۱۲۳)

فرعون بولا تم اس پر ایمان لے آئے قبل اس کے کہ میں تمہیں اجازت دوں یہ تو بڑا جعل(مکرو فریب) ہے جو تم سب نے (ف۲۱۸) شہر میں پھیلایا ہے کہ شہر والوں کو اس سے نکال دو (ف۲۱۹) تو اب جان جاؤ گے(ف۲۲۰)

(ف218)

یعنی تم نے اور حضرت موسٰی علیہ السّلام نے سب نے مُتّفِق ہو کر ۔

(ف219)

اور خود اس پر مسلّط ہو جاؤ ۔

(ف220)

کہ میں تمہارے ساتھ کس طرح پیش آتا ہوں ۔

لَاُقَطِّعَنَّ اَیْدِیَكُمْ وَ اَرْجُلَكُمْ مِّنْ خِلَافٍ ثُمَّ لَاُصَلِّبَنَّكُمْ اَجْمَعِیْنَ(۱۲۴)

قسم ہے کہ میں تمہارے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کاٹوں گا پھر تم سب کو سولی دوں گا(ف۲۲۱)

(ف221)

نِیل کے کنارے حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ دنیامیں پہلا سُولی دینے والا ، پہلا ہاتھ پاؤں کاٹنے والا فرعون ہے ۔ فرعون کی اس گفتگو پر جادو گَروں نے یہ جواب دیا جو اگلی آیت میں مذکور ہے ۔

قَالُوْۤا اِنَّاۤ اِلٰى رَبِّنَا مُنْقَلِبُوْنَۚ(۱۲۵)

بولے ہم اپنے رب کی طرف پھرنے والے ہیں(ف۲۲۲)

(ف222)

تو ہمیں موت کا کیا غم کیونکہ مَر کر ہمیں اپنے ربّ کی لِقاء اوراس کی رَحمت نصیب ہوگی اور جب سب کو اسی کی طرف رُجوع کرنا ہے تو وہ خود ہمارے تیرے درمیان فیصلہ فرما دے گا ۔

وَ مَا تَنْقِمُ مِنَّاۤ اِلَّاۤ اَنْ اٰمَنَّا بِاٰیٰتِ رَبِّنَا لَمَّا جَآءَتْنَاؕ-رَبَّنَاۤ اَفْرِغْ عَلَیْنَا صَبْرًا وَّ تَوَفَّنَا مُسْلِمِیْنَ۠(۱۲۶)

اور تجھے ہمارا کیا برا لگا یہی نہ کہ ہم اپنے رب کی نشانیوں پر ایمان لائے جب وہ ہمارے پاس آئیں اے رب ہمارے ہم پر صبر انڈیل دے (ف۲۲۳) اور ہمیں مسلمان اٹھا (ف۲۲۴)

(ف223)

یعنی ہم کو صَبرِ کامِل تام عطا فرما اور اس کثرت سے عطا فرما جیسے پانی کسی پر اُنڈیل دیا جاتا ہے ۔

(ف224)

حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا یہ لوگ دن کے اوّل وقت میں جادو گَر تھے اور اسی روز آخر وقت میں شہید ۔