اذان ہوجانے کے بعد مسجد سے باہر نکلنے کے متعلق :-

مسئلہ: اذان ہوجانے کے بعد مسجد سے نکلنے کی اجازت نہیں ۔حدیث میں ہے کہ اذان کے بعدمسجد سے نہیں نکلتا مگر منافق لیکن وہ شخص کہ جو کسی کام کے لئے گیا او رقبل جماعت واپسی کا ارادہ رکھتا ہو ۔ ( عامہ ٔ کتب ، بہار شریعت ، حصہ ۳ ،ص ۱۸۶)

مسئلہ: اگر کوئی شخص اس وقت کی نماز پڑھ چکا ہے تو اذان کے بعد مسجد سے جاسکتا ہے لیکن ظہر و عشاء کے وقت اگر جماعت کی اقامت ہورہی ہو تو مسجد سے نہ نکلے بلکہ نفل کی نیت سے جماعت میں شریک ہوجائے اور باقی نمازوں میں یعنی فجر ، عصر اور مغرب میں اگر تکبیر ہوئی اوریہ تنہا پڑھ چکا ہے تو باہر نکل جائے ۔ ( بہار شریعت ، حصہ ۳ ، ص ۱۸۶)

مسئلہ: کسی نے فرض پڑھ لئے ہیں اور مسجد میں جماعت قائم ہوئی تو ظہر و عشاء میں ضرور شریک ہوجائے ۔ اگر وہ تکبیر ( اقامت) سن کر باہر چلاگیا یا وہیں بیٹھا رہا اور جماعت میں شریک نہ ہوا تومبتلائے کراہت اور مبتلائے تہمتِ ترک جماعت ہوا ۔ لیکن فجر ، عصر اور مغرب میں شریک نہ ہو ۔ کیونکہ فجر اور عصر کے بعد نفل مکروہ ہے اور مغرب میں تین رکعت نفل ہونے کی وجہ سے شریک نہ ہو ۔ اگر مغرب کی جماعت میں نفل کی نیت سے شریک ہوا اور چوتھی رکعت ملائی تو امام کی مخالفت کی کراہت لازم آئے گی اور اگر ویسے بیٹھا وہا تو کراہت مزید اشد ہوگی لہٰذا فجر ، عصر اور مغرب کے وقت باہر چلاجائے ۔ ( فتاوٰی رضویہ ، جلد ۳ ، ص ۶۱۳، اور ص ۳۸۳)

مسئلہ: اگر محلہ کی مسجد میں جماعت نہ ملی تو اگر دوسری مسجد میں جماعت مل سکتی ہے تو وہاں جماعت سے پڑھنا افضل ہے اور اگر دوسری مسجد میں بھی جماعت ملنا ممکن نہیں تو محلہ کی مسجد میں تنہا پڑھنا اولیٰ ہے ۔ یونہی اگر اذان کہی اور جماعت کے لئے کوئی نہیں آیا تو مؤذن تنہا پڑھ لے ، دوسری مسجد میں نہ جائے (صغیری، بہار شریعت ، حصہ ۳ ، ص۱۸۶)

مسئلہ: محلہ کی مسجد کا امام اگر معاذ اللہ بدعقیدہ یازانی یا سود خوار ہو یا اس میں کوئی ایسی خرابی ہو کہ جس کی وجہ سے اس کے پیچھے نماز منع ہو ، تو محلہ کی مسجد چھوڑ کر صحیح الاقتداء امام والی مسجد کو جاسکتا ہے ۔ ( غنیہ ، بہار شریعت ، حصہ ۳ ، ص ۱۸۶)