دنیا و ما فیہا سے بہتر

حضرت امام نیشاپوری علیہ الرحمہ فرماتے ہیں : صبح کی تکبیر کو پانا دنیا و مَا فِیہَا سے اعلیٰ ہے ۔ (نزہۃ المجالس )

منقول ہے کہ حضرت میمون بن مہران مسجد میں آئے تو آپ سے کہا گیا کہ لوگ تو واپس لوٹ گئے ہیں ۔ (یعنی جماعت ہو گئی ہے ) آپنے یہ سن کر فرمایا : ’’اِنَّا لِلّٰہِ وَ اِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ ‘‘ اور کہا اس نماز کو پالینے کی فضیلت مجھے عراق کی حکومت سے زیادہ پسند تھی ۔ (مکاشفۃ القلوب )

حضرت عمر فاروق اعظم رضی اللہ عنہ سے ایک نماز کی جماعت چھوٹ گئی ۔ تو آپ نے ایک قطعہ زمین جو ایک لاکھ کی قیمت کا تھا خیرات کر دیا ۔ اورحضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک جماعت فوت ہو گئی تو انہوں نے روزہ رکھا اور ساری رات نوافل پڑھے اور ایک غلام آزاد کر دیا ۔ (نزہۃ المجالس ص؍ ۵۱۱)

علاّمہ ابن جوزی علیہ الرحمہ بیان کرتے ہیں کہ ایک نیک آدمی عشاء کی نماز با جماعت ادا نہ کر سکا تو اس نے اس نماز کو ستائیس بار پڑھا ۔ کیوں کہ حدیث میں ہے کہ باجماعت نماز پڑھنے سے ستائیس گنا زیادہ ثواب ملتا ہے ۔ پھر اس نے خواب میں چند گھوڑ سواروں کو دیکھا جوایک جماعت کی شکل میں تھے ، اس نے چاہا کہ ان کے ساتھ چلے ، معاً وہ بولے کہ تم نے با جماعت نماز ادا نہیں کی تو تم ہمارے ساتھ کیسے آسکتے ہو۔(نزہۃ المجالس )

میرے پیارے آقا ﷺ کے پیارے دیوانو ! مذکورہ حدیث اور واقعہ کی روشنی میںہم اپنے احوال کا احتساب کر سکتے ہیں کہ نماز با جماعت کے چھوڑنے پر کیاہم کوبھی رنج و غم لاحق ہوتاہے ؟ یقینا نہیں ، آج ہم چند روپیوں کے منافع کی خاطر ،چند دوستوں کی خوشی کی خاطر جماعت چھوڑ دیتے ہیں جب کہ اللہ والوں کا حال یہ تھا کہ جماعت کے چھوٹ جانے پر سخت افسوس کرتے اور آنسو بہاتے کا ش ! ہم بھی اپنے اسلاف کے نقش قدم پر چلتے ! اللہ ان کے نقش قدم پر چلنے کا جذبہ ہمیں بھی عطافرمائے اور جماعت کا پابند بنائے ۔آمین بجاہ النبی الکریم علیہ افضل الصلوٰۃ والتسلیم۔