فرمان نبی کو تعویذ بناوٗ
sulemansubhani نے Thursday، 27 February 2020 کو شائع کیا.
فرمان نبی کو تعویذ بناوٗ
آجکل ڈورے تعویذ کا سلسلہ اتنا بڑھ گیا ہے کہ نہ پوچھو بات،حقوق کیا ہیں وہ جاننا ہی نہیں،شوہر کی رضا کسے کہتے ہیں اسکا علم ہی نہیں،شوہر کے گھر آتے ہی عورت چاہتی ہے میں سب پر اپنا سکہ جمالوں،حکومت میری ہوجائے،میرا ہی حکم رائج ہو،آتے ہی سب سے الگ ہو جاؤں،میں کسی کا کام نہ کروں،میں خدمت کرنے نہیں خدمت لینے کے لئے آئی ہوں،الحاصل خطرناک اور ھلاکت کن عزائم کے ساتھ اسکا داخلہ شوہر کے گھر میں ہوتا ہے،پھر نبھاو کیسے ہو،اور امن سکون کی بھیک کہاں سے تلاشی جائے؟ چند دنوں میں لڑائی کا میدان گرم ہوتا ہے اور عورت کے شیخ چلی والے سارے عزائم ھباء منثورا ہوتے ہیں تو وہ اسباب کی تلاش میں نہیں ہوتی دھنداداری پیروں کی تلاش میں ہوتی ہے،حقوق کی پامالی کا کفارہ تعویذوں سے ادا کرنا چاہتی ہے،اور دھنداداری پیروں نے خود دین سیکھا نہیں اس لئے وہ دین کو سامنے رکھ کر فیصلہ کرنے والے نہیں بلکہ وہ اپنے فائدوں کو سامنے رکھ کر فیصلے کرنے والے ہیں،شوہر کی دشمنی کا تو حل نکلتا نہیں اور دوسری کیٔ دشمنیوں کا جنم ہوتا ہے،میںنے حالات معلوم کئے تو یہ جاننے کو ملا کہ ان کی زبان پر صرف ایک بات ہوتی ہیکہ تمہاری عداوت کے لئے تمہارے کسی دشمن نے جادو کروایا ہے،عورت دشمن کسے سمجھتی ہے؟اپنی ساس کو،اپنی نندوں کو،اور ان عورتوں کو جنہیں پہلے سے وہ مشکوک جانتی تھی،شوہروالی دشمنی کا تو حل نکلتا نہیں اور عورت ان سب سے نئی لڑائی مول لیتی ہے،یہ لڑائی ہوتی رہتی ہے اور تعویذ والوں کا کام نکلتا رہتا ہے،کاش دیں کے رھبر ہونے کی حیثیت سے قوم مسلم میں رہنے والے نبی ﷺ کی تعلیمات کے ذریعہ علاج کرتے تو ہر گھر جنت کا باغ بن جاتا،مگر دھنداداری لوگوں کے پاس یہ بلند ترین عزم کہاں؟
مقصود ہے میرا دولت کا حصول ۔ شریعت سے معالج کیسے بنونگا
تعویذ اسلام میں ناجائز نہیں مگر اس میں سہارا ایسے نیک لوگوں کو بنانا چاہیئے جن کے پاس خوف خدا عظیم نعمت ہو ،جو ذی علم اور صاحب تقویٰ ہوں، تاکہ وہ کوئی غلط مشورہ نہ دے سکیں،اور صرف کاغز کی لکھائی کو نہیں فرمانے نبی کو بھی سہارا بنائیں
تعویذ سے ہر کام نہیں بنتا
تعویذ ہی سے ہر کام نہیں بن جاتا،اسلام نے جس کام کے لئے جو اصول مقرر فرمائے وہی اسکا صحیح حل ہے،اگر ایسا ہی ہوتا تو نبی ﷺ نے ہمیں ان باتوں کی تلقین کیوں نہ فرمائی؟ اور اللہ نے ہمارے لئے انہیں کاموں کو کامیابی کا ذریعہ کیوں نہ بنا دیا؟اور بالفرض تعویذ سے کام بن بھی جائے تو کیا حاصل؟ اسلام کے مقرر کردہ حقوق کے پامال کرنے کا گناہ کون اٹھا سکتا ہے؟میرے آقا ﷺ کی پاری دیوانیو ! اللہ کے فرمان اور اسکے عطا کئے ہوئے قانون ہماری تقدیر بنانے کے لئے ہیں انہیں سہارا بنالو کامیابی دوڑ کر تمہارے پاس آئے گی
حقوق کی ادا ضمانت ہے فوز و فلاح کی ۔ تعویذ سے ہر کام بناتا نہیں کبھی
نصیحت سے علاج
ایک مرتبہ ایک لڑکی میرے پاس آئی اور اپنے شوہر کی فریاد کرنے لگی کہ وہ ہمیں مارتا ہے ستاتا ہے،ہماری سنتاہی نہیں ہے،میں بہت سارے پیروں کے پاس گئی کسی نے کیا کہا کسی نے کیا،کام کسی سے نہ بنا مسئلہ اور خراب ہو گیا ہے کسی نے مجھے آپکا نام بتایا تو اس کے حل کے لئے میں آپکے پاس آئی ہوں؟ میں نے کہا کہ آپ نے تعویذوں کا سہارا لے لیا کام نہ بنا یہ آپکو مسلم ہے،اس لئے اس سے میں علاج نہ کروںگا،میں اپنے نبیﷺ کے فرمان کو سہارا بنا کر آپکو کامیابی تک پہنچاونگا، آپ آج سے یہ عہد کرلو کہ ضد نہ کروگی اور اپنے حق کی مانگ نہ کروگی،اور شوہر کے ہر کام کو اسکی چاہت کے مطابق کر دوگی،جس سے ملنا اسے پسند ہو ملوگی اور ناپسند ہو اس سے پرہیز کروگی،اور اللہ کے حقوق کی ادائیگی میں کوتاہی نہ کروگی، یہ میری طرف سے آپکو نصیحت ہے اس پر علاج کرلو اور کام نہ بنے تو کہہیئے گاکوئی اور علاج کیا جائے گا،وہ ہر علاج سے مایوس ہو چکی تھی اس لئے اسے ناچار یہ کرنا ہی تھا،اس نے عہد کیا اورمیری نصیحت کے مطابق عمل شروع کردیا، چند ہی دنوں میں اسکا کام بن گیا اورخوشی خوشی مجھے مبارکباد دینے کے لئے آئی اور بہت بہت شکریہ ادا کیا،میں نے کہا محترمہ اس میں میری کوئی خوبی نہیں،یہ تو ہمارے نبیﷺ کی بتائی ہوئی تعلیمات کا کمال ہے،اس پر عمل کرتے رہیئے گا ہر کام بنتا رہے گا،اور پھر کبھی کسی دھنداداری کے پاس جانے کی ضرورت در پیش نہ ہوگی،فرمانے نبی ﷺ سے جب تک علاج ہو سکتا ہو ہمیں کسی اور کا سھارا لینے کی ضروت نہیں
فرمان نبی سے بہتر تعویذ نہیں کوئی ۔ کامیاب ترین اس سے علاج نہیں کوئی