لٹتے ہوئے گھر دیکھ رہا ہوں
لٹتے ہوئے گھر دیکھ رہا ہوں
دہلی اور پورے ملک کے حالات پر ، بـے چین دل کی پکار °°°°°°°°
حسرت سے میں لُٹتے ہوئے گھر دیکھ رہا ہوں
رنجیدہ و بـے تاب نظر دیکھ رہا ہوں
گَھٹتی ہوئ پُر امن زمیںنوں سے ہوں بیچین
بڑھتی ہوئی آتش کے شرر دیکھ رہا ہوں
قوت جنھیں حاصل ہے وہ افراد ہیں خاموش
ملت کے زوالوں کا سفر دیکھ رہا ہوں
کس وا سطے ناکام ہوئے رہبر و قائد ؟
کردار کے سب زیر و زبر دیکھ رہا ہوں
ڈیڑھ اینٹ کے ایوانِ ارادت سے نکلیے
اُس پر بھی ہے طوفاں کی نظر، دیکھ رہا ہوں
جو پُشتِ انا پر کھڑے، پَر تول رہے ہیں
ٹوٹی ہوئی میں سب کی کمر دیکھ رہا ہوں
ملت کے ستاروں میں ہے جبتک یہ جدائی
تب تک میں اجالوں کا ضرر دیکھ رہا ہوں
جو آج کسی دوسرے مقتول پہ چُپ ہیں
کل انکے بھی کٹتے ہوئے سر دیکھ رہا ہوں
بھولے ہیں مسلمان، سبق بدر و احد کا
اِس واسطے یہ خوف یہ ڈر دیکھ رہا ہوں
شاید کہ جگا پاؤں میں اشعار سے اپنے
میں خفتہ شجاعت کے ہنر دیکھ رہا ہوں
مایوس فضا میں بھی جو آواز اٹھی ہے
کچھ کچھ ہی سہی اُس کا اثر دیکھ رہا ہوں
سب کام تو ناکامی کے ہیں پھر بھی فریدی
امید لیے راہِ سحر دیکھ رہا ہوں °°°°°°°°
از فریدی صدیقی مصباحی
مسقط عمان