ذمۂ نبیﷺ سے محروم

حضرت اُمِّ اَیْمَنْ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ سرکار دو عالم نے ارشاد فرمایا’’ مَنْ تَرَکَ الصَّلٰوۃَ مُّتَعَمِّداً فَقَدْ بَرِئَ مِنْ ذِمَّۃِ مُحَمَّدٍ ا ‘‘

ترجمہ: جس شخص نے جان بوجھ کر نماز چھوڑ دی حضور کے ذمہ سے نکل گیا۔

میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو ! اللہ نے تاجدار کائنات کو رحمت عالم بنا کر دنیا میں بھیجا حضور رحمت عالم ہر کسی کی مصیبت کے مُداوا بن کر تشریف لائے چرند و پرند سے لے کر شجر و حجر سب حضور رحمت عالم کی رحمت کے سہارے جی رہے ہیں۔ اب آپ سوچیں جو رسول دونوں جہاں کی ضرورت بن کر آئے قبر سے لے کر حشر تک دامن رحمت عالم اور کرم رحمت عالم کی ضرورت ہر کسی کوہے توہروہ چیز جو رسول سے رشتہ توڑنے کاسبب بنے اس سے بچنا چاہئے۔

کون ہے حضور کے علاوہ جو ہم کو دارین کی پریشانیوں سے نجات دلا سکے؟ اب رحمت عالم ﷺ  فرماتے ہیں ’’جس نے قصداً نماز ترک کی وہ محمد کے ذمہ سے بری ہو گیا۔ ‘‘ اللہ اکبر ! حضور نے اگر دست کرم کھینچ لیا تو کون ہے جو ہم پرکرم کرے ؟ خود خدا دبھی اس پر کرم کی نظر نہیں فرمائے گا جس سے حضور اپنی نظر پھیر لیں۔

لہٰذا نماز کو ترک کرنے سے گریز کریں تاکہ دامن رحمت عالم میں پناہ بھی ملے اور سرکار رحمت عالم کے ذمۂ کرم پر دونو ں جہاں میں اطمینان سے رہ سکیں اللہ ہم سب کو یہ سعادت نصیب فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الکریم علیہ افضل الصلوۃ و التسلیم۔