نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں
حدیث نمبر 56
روایت ہے حضرت ابوقتادہ سے فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ظہر کی پہلی دو رکعتوں میں سورۂ فاتحہ اور دو سورتیں پڑھتے تھے اور آخری دو رکعتوں میں سورۃ فاتحہ پڑھےی تھے ۱؎ اور کبھی ہم کو کوئی آیت سنا دیتے تھے ۲؎ اور پہلی رکعت میں کسی قدر درازی کرتے جو دوسری رکعت میں نہ کرتے ۳؎ یوں ہی عصر میں اور یوں ہی صبح میں کرتے۔(مسلم،بخاری)
شرح
۱؎ نماز فرض کی رکعتوں میں چند طرح فرق ہے:ایک یہ کہ اگلی دو رکعتوں میں قرأ ت فرض ہے،آخر ی رکعات میں نفل۔دوسرے یہ کہ اول رکعتیں بھری پڑھی جاتی ہیں بعد کی خالی۔تیسرے یہ کہ فجر،مغرب،عشاء میں اول رکعتوں میں امام اونچی تلاوت کرتا ہے بعد والیوں میں آہستہ۔چوتھے یہ کہ اول کی دو رکعتیں سفر و حضر ہر حالت میں پڑھی جاتی ہیں مگر آخری دو رکعتیں سفر میں معاف ہوجاتی ہیں۔یہ تمام مسائل حدیث سے ثابت ہیں جن میں سے ایک مسئلہ یہاں آیا کہ اول رکعتیں بھری پڑھو آخری خالی۔
۲؎ یعنی ظہر و عصر کی نمازوں میں سرکار ایک آدھ آیت زور سے پڑھ دیتے تاکہ صحابہ کرام کو معلوم ہوجائے کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم فلاں سورت پڑھ رہے ہیں،اب ہم کو یہ جائز نہیں ہم لوگ اخفاء نمازوں میں ایک آیت بھی آواز سے نہیں پڑھ سکتے،یہ حضور کی خصوصیات سے ہے۔
۳؎ یعنی رکعت اول بمقابلہ دوسری رکعت کے کچھ دراز پڑھتے یا اس لیے کہ اس میں”سبحانك اللّٰھم،اعوذ،بسم اﷲ بھی ہے،رکعت دوم میں یہ نہیں یا اس لیے کہ رکعت اول میں قرأت کچھ زیادہ فرماتے تاکہ پیچھے آنے والے شرکت کرسکیں۔احناف کے نزدیک فتویٰ اسی پر ہے کہ ہر نماز میں اول رکعت دوسری سے کچھ دراز پڑھے خصوصًا نماز فجر کہ اس میں پہلی رکعت زیادہ دراز کرے،لہذا یہ حدیث احناف کے خلاف نہیں بلکہ ان کی مؤید ہے۔