قرنطینہ کیا ہے؟

What is Quarantine?

قرنطینہ لفظ اطالوی زبان کے لفظ quaranta giorni سے نکلا ہے جس کا مطلب ہے چالیس دن۔

ریکارڈ کی گئی انسانی تاریخ میں 3 بار پلیگ ( بیکٹیریا ) نے لاکھوں انسانوں کو نگل لیا۔ پہلی بار بازنطینی سلطنت کا صفایا 541- 542 AD میں کیا۔ پھر آیا یورپ کا بلیک ڈیتھ جو 1348 عیسوی سے شروع ہوا تو 4 سال میں 25 ملین افراد یعنی یورپ کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی نگل گیا۔ اس دوران جو تجارتی جہاز شہر وینس کی بندرگاہ پر داخل ہوتے ان پر موجود تاجر اور عملے کے لیے لازم تھا کہ وہ چالیس دن جہاز میں ہی رکے رہیں۔ مقصد شہری آبادی سے دور رکھنا تھا ۔ تاکہ اس دوران جس کو پلیگ کا مرض ہے اس کی علامات ظاہر ہو جائیں اور اس کو صحت مندوں سے الگ کر لیا جائے کہ یہ واحد طریقہ تھا باقی انسانوں کو بچانے کا۔

قرنطینہ انسانی تہذیب جتنا ہی پرانا ہے اس کا تذکرہ صحیفوں میں ہے۔ بنی امیہ کے عبد الملک ابن مروان نے کوڑھ کی وبا کے دوران دمشق میں قرنطینہ بنوایا۔ شہر کو کئی دن کے لیے بند کردیا اور کوڑھیوں کو صحت مندوں سے الگ کرکے دمشق قرنطینہ میں منتقل کیا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔

آپ کو قرنطینہ کی ضرورت اس لیے ہے کہ

یہ تمام ecosystem آپس میں ایک دوسرے سے مسلسل برسر پیکار ہے۔انسان کو افزائش نسل کے لیے موافق ماحول درکار ہے اسی طرح وائرس، بیکٹیریا کو زندہ رہنے اور افزائشِ نسل کے لیے حیات ( نباتات ، حیوان، انسان ) کی بطور میزبان ضرورت ہے۔

وائرس بہت چھوٹا ہوتا ہے اس لیے وہ چاہے تو بیکٹیریا کو میزبان منتخب کرے چاہے انسان کو۔ ننھا سا structure ہے اور اس کا کام ہے انسانی خلیے ( cell) کی دیوار توڑ کر اپنا جینیاتی مسالہ اندر ڈال کر اس کی کیمیائی مشنری استعمال کرکے مزید وائرس پیدا کرنا المختصر انسانی خلیے کو تباہ کرنا۔

انسانی جسم وائرس سے اس جنگ میں اپنا مدافعتی نظام ( T cells. Antibodies ۔ وغیرہ) استعمال کرتا ہے جو وائرس کو detect کرکے مختلف طریقوں سے قابو کرتی ہیں۔

اگر

وائرس یہ جنگ جیت جائے تو انسان مر جاتا ہے۔

انسان جیت جائے تو وائرس پر قابو پا لیتا ہے۔

۔۔۔۔۔

اس سارے عمل میں وائرس اپنی علامات ظاہر کرنے میں وقت لیتا ہے ۔ covid- 19 کی صورت میں یہ وقت 5 سے لے کر 14 دن تک ہے۔

اس کے لیے کم از کم 14 دن سارے شہر کو اپنے اپنے گھر کو ہی قرنطینہ بنا کر رہنا ضروری ہے۔

14 دن بعد صحت مند کو بیمار سے الگ کرکے علاج کے ذریعے بہتر کیا جاسکے گا۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جسے بیماری سے لڑنا ہے اسے بھی قرنطینہ میں رکھا جائے گا ۔۔۔۔۔ تاکہ وائرس سے اس جنگ میں باقی انسان اور خود مریض کا اپنا مدافعتی نظام اس کی مدد کرسکے۔۔۔۔۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔

یہ نا ہی قید ہے نا سازش نا ہی چھٹیاں گزارنے کا بہانہ۔۔۔

یہ واحد طریقہ ہے انسانی سسٹم میں داخل ہونے والے ان جانے وائرس سے لڑنے کا۔

دیکھو مجھے جو دیدہِ عبرت نگاہ ہو

میری سنو جو گوش نصیحت نیوش ہو

۔۔۔۔۔۔۔۔

بشکریہ

قرت العین