بعض بعض پر قرآن اونچا نہ پڑھے
sulemansubhani نے Monday، 23 March 2020 کو شائع کیا.
حدیث نمبر 82
روایت ہے حضرت ابن عمر اور بیاضی سے وہ دونوں کہتے ہیں ۱؎کہ فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ نمازی اپنے رب سے مناجات کرتا ہے تو چاہیے کہ غور کرے کہ اس سے کیا مناجات کرتا ہے ۲؎ اور بعض بعض پر قرآن اونچا نہ پڑھے۳؎
شرح
۱؎ آپ کا نام عبداﷲ ابن جابر،انصاری،خزرجی،بیاضی ہے،قبیلہ بیاضیہ ابن عامرابن زریق کی طرف منسوب ہیں۔صحیح یہ ہی ہے کہ آپ صحابی ہیں۔
۲؎ یعنی نماز مومن کی معراج ہے اور بحالت نماز مومن رب سے کلام کرتا ہے۔تو جو تلاوت قرآن کرے یا دوسرے اذکار کرے،اس میں غور کرے،دل لگا کر نماز پڑھے کہ نماز کی قبولیت دل لگنے پر ہے۔
۳؎ یعنی چند مسلمان مل کر بلند آواز سے قرآن نہ پڑھیں یا ایک آدمی اونچی تلاوت کرے،باقی سنیں یا سب آہستہ پڑھیں۔خیا ل رہے کہ بچوں کا مل کر اونچی آواز سے قرآن پاک یاد کرنا اس حکم سے خارج ہے کہ وہاں تلاوت قرآن نہیں بلکہ تعلیم قرآن ہے۔یہ بھی خیال رہے کہ اگرچہ بعض اماموں نے مقتدیوں کو الحمد پڑھنے کا حکم دیالیکن اسے اونچا پڑھنے کی کسی نے اجازت نہ دی اسی حدیث کی وجہ سے،نیز سب کے بلند آواز سے پڑھنے میں قرآن کریم کی بے ادبی ہے۔