میں قرآن کچھ بھی یاد نہیں کرسکتا
حدیث نمبر 84
روایت ہے حضرت عبداﷲ ابن ابی اوفی سے فرماتے ہیں کہ ایک شخص نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا عرض کیا کہ میں قرآن کچھ بھی یاد نہیں کرسکتا تو مجھے وہ چیز سکھلا دیجئے جو کافی ہو ا ۱؎ فرمایا یہ کہہ لیا کرو “سبحان اﷲ والحمدﷲ ولا الہ الا اﷲ واﷲ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا بااﷲ”۲؎ عرض کیا یارسول اﷲ یہ تو اﷲ کے لیے ہوا میرے واسطے کیا ہے ۳؎ فرمایا کہہ لیا کرو الٰہی مجھ پر رحم کر مجھے امن،ہدایت اور روزی دے ۴؎ پھر اس شخص نے دونوں ہاتھ بندکرکے ان سے یوں اشارہ کیا ۵؎ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اس نے اپنے دونوں ہاتھ خیر سے بھر لیے۔(ابوداؤد)نسائی کی روایت الا باﷲ پرختم ہوگئی۔
شرح
۱؎ تمام دعاؤں کی طرف سے یا روزانہ تلاوت قرآن کی طرف سے کہ اس کے پڑھنے میں مجھے تلاوت کا ثواب مل جایا کرے یا نماز میں تلاوت قرآن کی طرف سے،پہلے دو معنی زیادہ قوی ہیں کیونکہ یہ سائل عربی ہیں قرآن ان کی زبان میں ہے۔لہذا یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ وہ جوازِنماز کے بقدربھی قرآن یاد نہ کرسکیں،نیز یہ دعا جو حضور نے ارشاد فرمائی یہ بھی آیات قرآن کے برابر ہی ہے،جب یہ یاد ہوسکتی ہے تو بقدر ضرورت نماز قرآن بھی یاد ہوسکتا ہے۔(از اشعۃاللمعات)اگر آخری معنی مراد ہوں تو اس سے مسئلہ یہ معلوم ہوگا کہ نو مسلم جو ابھی قرآن یاد نہ کرسکایا گونگا وغیرہ اس کے لیے نماز کے افعال ہی کافی ہیں۔
۲؎ یعنی اگر تم روزانہ تلاوت قرآن نہ کر سکو تو یہ کلمات کہہ لیا کرو اس میں ان شاءاﷲ تلاوت کا ثواب پاؤ گے کیونکہ یہ خزائن الہیہ میں سے ہیں،ان کلمات کے بڑے فضائل آئے ہیں،نیز یہ متفرق کلمات قرآنیہ کے جامع ہیں اور ب کی وحدانیت اور صفات ثبوتیہ اور تنزیہیہ کا مجموعہ ہیں۔
۳؎ یعنی اس میں خدا کی حمد تو آگئی میرے لیے دعا کے الفاظ نہ آئے۔اس سوال سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ روزانہ کی تلاوت یا ورد وظیفوں کے متعلق سوال کررہے ہیں۔
۴؎ یعنی مجھ پر رحم کر،میرے پچھلے گناہ معاف کردے اور آئندہ گناہوں سے بچنے کی توفیق دے اور مجھے دین و دنیا کی آفتوں سے نجات دے،دین اسلام پر استقامت بخش اور احکام پرعمل کی ہدایت دے اور رزق حلال،مخلوق سے استغناء،حسن خاتمہ نصیب کر،یہ دعا بہت جامع ہے،بعض بزرگ دو سجدوں کے درمیان قعدے میں یہ پڑھا کرتے ہیں۔
۵؎ یعنی خوشی میں دونوں ہاتھوں کی مٹھیاں بند کرلیں کہ میں نے دونوں جہاں کی نعمتوں پر قبضہ کرلیا۔یہ قال بمعنی اشار ہے۔