حدیث نمبر 86

روایت ہے حضرت ابوہریرہ سے فرماتے ہیں فرمایا رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ تم میں سے جو کوئی”وَالتِّیۡنِ وَ الزَّیۡتُوۡنِ” پڑھے ۱؎ اور”اَلَیۡسَ اللہُ بِاَحْکَمِ الْحٰکِمِیۡنَ” پر پہنچے تو کہہ لے ہاں میں اس پر گواہوں میں سے ہوں ۲؎ اور جو “لَاۤ اُقْسِمُ بِیَوْمِ الْقِیٰمَۃِ” پڑھے اور”اَلَیۡسَ ذٰلِکَ بِقٰدِرٍ عَلٰۤی اَنۡ یُّحْیَِۧ الْمَوْتٰی”پر پہنچے تو کہہ لے کہ ہاں ۳؎ اور جو “وَالْمُرْسَلٰتِ”پڑھے اور “فَبِاَیِّ حَدِیۡثٍۭ بَعْدَہٗ یُؤْمِنُوۡنَ”پر پہنچے تو کہہ لے ہم اﷲپر ایمان لائے ۴؎ (ابوداؤد)اور ترمذی کی روایت اس قول تک ہی ہے کہ میں اس پر گواہوں سے ہوں۔

شرح

۱؎ پوری یا بعض اور پڑھنے سے خارج نماز پڑھنا مراد ہے جیسا کہ عبارت سے ظاہر ہے۔

۲؎ یعنی جن انبیاء و اولیاء اور مقبولینِ بارگاہ نے اس پر گواہی دی ہے میں بھی ان کے زمرے میں شامل ہوں ان کے طفیل میری گواہی بھی قبول فرمالے۔

۳؎یعنی ہاں رب مُردے زندہ کرنے پر قادر ہے۔بَلیٰ میں نفی کا اثبات نہیں بلکہ منفی کا ثبوت ہوتا ہے۔

۴؎ یہ حدیث تلاوت قرآن کے باب میں لانی چاہیے تھی مگر چونکہ مؤلف شافعی ہیں جن کے ہاں نمازکی حالت میں بھی یہ الفاظ کہنے چاہیں اس لیے یہ حدیث قرأت نماز میں لائے۔احناف کے نزدیک بھی نفل نماز میں یہ کہا جاسکتا ہے۔چنانچہ حضرت حذیفہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز تہجد میں جب رحمت کی آیت تلاوت کرتے تو رب سے رحمت مانگتے اور جب آیت عذاب پر پہنچتے تو رب کی پناہ مانگتے پھر آگے بڑھتے۔