أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِلَّا الَّذِيۡنَ عَاهَدتُّمۡ مِّنَ الۡمُشۡرِكِيۡنَ ثُمَّ لَمۡ يَنۡقُصُوۡكُمۡ شَيۡئًـا وَّلَمۡ يُظَاهِرُوۡا عَلَيۡكُمۡ اَحَدًا فَاَتِمُّوۡۤا اِلَيۡهِمۡ عَهۡدَهُمۡ اِلٰى مُدَّتِهِمۡ‌ؕ اِنَّ اللّٰهَ يُحِبُّ الۡمُتَّقِيۡنَ ۞

ترجمہ:

ماسوا ان مشرکوں کے جن سے تم نے معاہدہ کیا تھا، پھر انہوں نے اس معاہدہ کو پورا کرنے میں تمہارے ساتھ کوئی کمی نہیں کی اور نہ تمہارے خلاف کسی کی مدد کی تو ان سے ان کے معاہدہ کو اس کی مدت معینہ تک پورا کرو، بیشک اللہ متقین کو پسند فرماتا ہے۔

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ماسوا ان مشرکین کے جن سے تم نے معاہدہ کیا تھا، پھر انہوں نے اس معاہدہ کو پورا کرنے میں تمہارے ساتھ کوئی کمی نہیں کی، اور نہ تمہارے خلاف کسی کی مدد کی تو ان سے ان کے معاہدہ کو اس کی مدت معینہ تک پورا کرو، بیشک اللہ متقین کو پسند فرماتا ہے (التوبہ : ٤) ۔ اس آیت کا معنی یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ مشرکین سے بری ہے ماسوا ان لوگوں کے جن سے تم نے معاہدہ کیا تھ اور وہ اپنے عہد پر قائم رہے۔ اس آیت سے معلوم ہوا کہ جن مشرکین سے معاہدہ کیا گیا تھا ان میں سے بعض نے معاہدہ کی خلاف ورزی کی ان سے اللہ تعالیٰ نے برات کا اظہار کردیا اور بعض نے معاہدہ کی پابندی کی ان سے اللہ تعالیٰ نے معاہدہ کی پابندی پورا کرنے کا حکم دیا۔

امام بغوی متوفی ٥١٦ ھ نے لکھا ہے کہ اس آیت کا مصداق بنو ضمیرہ تھے جن کا تعلق کنانہ سے تھا، اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو حکم دیا کہ ان سے معاہدہ کی مدت کو پورا کریں، اور نزول آیت کے وقت ان کی مدت ختم ہونے میں نو ماہ باقی تھے اور اس کا سبب یہ تھا کہ انہوں نے عہد شکنی نہیں کی تھی۔ (معالم التنزیل ج ٢ ص ٢٢٧، مطبوعہ دارالکتب العلمیہ بیروت، ١٤١٤ ھ) ۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 9 التوبة آیت نمبر 4