تارک جماعت بلاؤں میں مبتلا
تارک جماعت بلاؤں میں مبتلا
حضور نبیٔ کریم ﷺ ارشاد فرماتے ہیں : جو شخص جماعت کے ساتھ نماز پڑھنے میں سستی کرے گا اللہ اس کو بارہ بلائوں کے ساتھ عذاب دے گا تین بلائیں دنیا میں اور تین بلائیں موت کے وقت اور تین بلائیں قبر میں اور تین بلائیں قیامت کے دن۔ تین بلائیں جو دنیا میں آئیں گی ان میں سے پہلی بلا : اس کی روزی سے برکت اٹھا لے گا اور دوسری بلا : اس سے صالحین کا نور چلا جائے گا اور تیسری بلا : وہ تمام ایمان والوں کے دلوں میں مبغوض ہو جائے گا۔ موت کے وقت آنے والی تین بلائیں یہ ہیں : پہلی بلا: اس کی روح اس حالت میں قبض کی جا ئے گی جب کہ وہ پیاسا ہواگر چہ وہ ساری نہروں کا پانی پی لے مگر پھر بھی موت کے وقت وہ پیاسا ہی رہے گا اور دوسری بلا: اس کی جاں کَنی بڑی سخت ہوگی اور تیسری بلا : اس کے ایمان کی بربادی کا خطرہ رہے گا۔ اور وہ تین بلائیں جو قبر میں آئیں گی ان میں سے پہلی بلا : اس پر منکر نکیر کے سوال سخت ہو جائیں گے اور دوسری بلا : اس پر قبر کی تاریکی بہت زیادہ شدت اختیار کر لے گی اور تیسری بلا : قبر اس قدر تنگ ہو جائے گی کہ تمام پسلیاں آپس میں مل جائیں گی اور قیامت کے دن آنے والی بلائوں میں سے پہلی بلا : اس کا حساب بڑی سختی سے ہوگا اور دوسری بلا : اس پر رب د کا غضب ہوگا اور تیسری بلا : اللہد اس کو آگ کا عذاب دے گا۔
میرے پیارے آقاﷺ کے پیارے دیوانو! ترک جماعت سے جن بلائوں کا ذکر کیا گیا ہے آج امت مسلمہ ان میں سے اکثر بلائوں میں گرفتار ہے و جہ صرف ترک جماعت ہے۔ جب جماعت چھوڑنے سے آدمی ان بلائوں میں گرفتار ہو جاتا ہے تو جو سرے سے نماز ہی نہیں پڑھتا اس پر کتنی بلائیں نازل ہوتی ہوں گی۔ اللہ د کے پیارے حبیب ﷺ نے بے حد کرم فرمایا کہ ہر پریشانی کا سبب بھی بتا دیا اور اس کا علاج بھی۔ اب ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنی اصلاح کریں اور نماز و جماعت کی پابندی کی کوشش کریں انشاء اللہ ہماری سب پریشانیاںاللہد دورفرمائے گا اور حدیث مقدسہ میں ہے کہ حضرت جبرئیل و میکائیل فرماتے ہیں کہ اللہ د فرماتا ہے کہ جو تارکِ نماز ہے وہ توریت، زبور، انجیل اور قرآن مجید میں ملعون ہے۔
اللہ اکبر!ملعون کا مطلب یہ ہے کہ اللہ کی رحمت سے دوراب رحمت سے جو دور ہو اسے کون قریب کرے گا اور کون پناہ عطا کرے گالہٰذا خدارا ! نماز کی پابندی کریں اور آئندہ نماز ترک کرنے سے توبہ کریں۔ اللہ ہم تمام کو نماز کی پابندی کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔
آمِیْن بِجَاہِ النَّبِیِّ الْکَرِیْمِ عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِ وَ التَّسْلِیْمِ۔