🌺 پریشان ہونا چھوڑ دیں ! 🌸

ہمارے بعض مسلمان بھائی کَہ رہے ہیں:

” ہم کافروں کی طرح تو کرونا سے نہیں ڈرتے ، لیکن یہ بات ہمیں بھی پریشان کرتی‌ہے کہ:

کرونا کے بعض مریضوں کا نہ لوگوں کو جنازہ پڑھنے دیا جاتا ہے ، نہ انھیں ورثا کے حوالے کیا جاتا ہے ؛ پتا نہیں انھیں قبر بھی نصیب ہوتی ہے یانہیں ۔”

ایساسوچ سوچ کر پریشان ہونے والے پیاروں سے گزارش ہے کہ یہ بات اچھی طرح ذہن نشین کرلیں :

“وبا میں فوت ہوجانے والا ہر مسلمان شہید ہوتا ہے ۔”

رسول اللہ‌ﷺ فرماتے تھے:

طاعون کی بیماری‌ ہر مسلمان کے لیے شہادت ہے ۔ (صحیح البخاری‌ ، ر 5732 )

امام بدرالدین عینی رحمہ‌اللہ اس حدیث کی شرح میں کہتے ہیں:

طاعون سے مرنے والے شخص سے مراد وہ ہے جو کسی وباکی وجہ سے فوت ہوا ۔

( کیا کرونا وائرس سے مرنے والا مسلمان شہید ہے ؟ ، از: مفتی عبیدالمصطفی ، ص 2 )

رسول اللہ ﷺ مزید فرماتے ہیں:

طاعون میری امت کے لیے شہادت اور‌ رحمت ہے ، جب کہ کافروں کے لیے عذاب ہے ۔

( مسند احمد ، ر 7792 )

کرونا وائرس کافروں کے لیے تو یقینی عذاب ہے ، لیکن مومنوں کے لیے ایک طرح سے رحمت ہے ۔

اس لیے اس سے گھبرانا اور ڈرنا مومن کو زیب نہیں دیتا ۔

مومن اگر اس میں انتقال کرجائے گا تو اللہ پاک اسے شہادت کے رتبے سے نواز دے گا ، اس کے سارے گناہ معاف ہوجائیں گے……………… اور داخل جنت کردیا جائے گا ۔

اگر شہید کاجنازہ کوئی بھی نہ‌ پڑھے تو کیا ، فرشتے تو اس کے لیے رحمت کی دعا کرتے‌ہیں……………………..!!

اور سب سے بڑھ کر یہ‌کہ:

رب تعالی‌ اسے اپنی آغوشِ رحمت میں لے لیتا ہے ۔

بعض روایات میں یہ بھی آتا ہے کہ جو مسلمان پردیس میں ، اپنے والدین اور بال بچوں سے دور فوت ہوتا ہے ، اللہ کریم وقتِ نزع فرشتوں کو اس کے بال بچوں اور پیاروں کی صورت میں اس کے سامنے کر دیتا ہے ، جنھیں دیکھ کر وہ سکون حاصل کرتا ہے اور اس کی روح پرواز کرجاتی‌ ہے ۔

اللہ اللہ ، میرے نبی کا امتی جہاں بھی ہو ، جیسا بھی ہو ، وہ‌اکیلا نہیں ہوتا ؛ اس کے رب کی رحمت اور محبت اس کے ساتھ ہوتی‌ہے ۔ ؎

نہ ہو مایوس ، آتی ہےصَدا گورِ غریباں سے

نبی اُمّت کا حامی ہے ، خُدا بندوں کا والی ہے

✍️لقمان شاہد

25-3-20 ء