هُوَ الَّذِىۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَهٗ بِالۡهُدٰى وَدِيۡنِ الۡحَـقِّ لِيُظۡهِرَهٗ عَلَى الدِّيۡنِ كُلِّهٖۙ وَلَوۡ كَرِهَ الۡمُشۡرِكُوۡنَ ۞- سورۃ نمبر 9 التوبة آیت نمبر 33
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
هُوَ الَّذِىۡۤ اَرۡسَلَ رَسُوۡلَهٗ بِالۡهُدٰى وَدِيۡنِ الۡحَـقِّ لِيُظۡهِرَهٗ عَلَى الدِّيۡنِ كُلِّهٖۙ وَلَوۡ كَرِهَ الۡمُشۡرِكُوۡنَ ۞
ترجمہ:
وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اس کو ہر دین پر غالب کر دے خواہ مشرکین کو ناگوار ہو
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : وہی ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور دین حق کے ساتھ بھیجا تاکہ اس کو ہر دین پر غالب کر دے خواہ مشرکین کو ناگوار ہو (التوبہ : ٣٣)
تمام ادیان پر دین اسلام کا غلبہ :
اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے سیدنا محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی رسالت اور بعثت کا ذکر فرمایا، رسالت دلائل اور معجزات سے ثابت ہوتی ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے دلائل اور معجزات سب رسولوں سے زیادہ تھے۔ اس سے معلوم ہوا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سب سے عظیم اور کامل رسول ہیں۔ نیز فرمایا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو دین حق کے ساتھ بھیجا یعنی آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دین اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شریعت متوزن اور معتدل ہے، فطرت سلیمہ کے مطابق ہے، آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا کوئی حکم خلاف عقل نہیں ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تعلیم میں دین اور دنیا کی بیشمار حکمتیں ہیں۔ واضح ہوا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی شریعت ہی کامل ہے۔ پھر فرمایا تاکہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا دین ہر دین پر غالب ہوجائے اور غلبہ سے مراد دلائل اور حجت کے اعتبار سے غلبہ ہے تو تمام ادیان کے مقابلہ میں اسلام کے دلائل غالب ہیں اور اسلام کے آنے سے ہر دین پر عمل منسوخ ہوگیا ہے اور اگر سے مراد مادی غلبہ ہو تو یہ پیش گوئی اس وقت پوری ہوگی جب حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کا نزول اور امام مہدی کا ظہور ہوگا۔
امام سعید بن منصور، امام ابن المنذر اور امام بیہقی نے اپنی سنن میں حضرت جابر (رض) سے اس آیت کی تفسیر میں روایت کیا ہے کہ جب حضرت عیسیٰ بن مریم (علیہ السلام) نازل ہوں گے تو ہر یہودی اور ہر عیسائی مسلمان ہوجائے گا حتیٰ کہ بکریاں بھیڑیوں سے مامون ہوجائیں گی اور گائے شیروں سے اور انسان سانپوں سے اور حتیٰ کہ چوہا جراب کو نہیں کترے گا اور جزیہ موقوف ہوجائے گا اور صلیب توڑ دی جائے گی اور خنزیر قتل کردیئے جائیں گے۔ (الدرالمنثور ج ٤ ص ١٧٦، مطبوعہ دارالفکر بیروت، ١٤١٤ ھ)
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 9 التوبة آیت نمبر 33