گھر پر یا خارجِ مسجد باجماعت نماز کا حکم
لوگوں نے پوچھا ہے:
گھر پریا خارجِ مسجد باجماعت نماز کا حکم
ڈاکٹر طارق جمیل صاحب نے پوچھا ہے:ہمارے علاقے میں مسجد سیل کردی گئی ہے ،کیا گھر پر ظہر کی نماز باجماعت یا جمعہ کی نماز کا اہتمام کیا جاسکتا ہے۔
جواباً عرض ہے:اگرچہ مسجد میں باجماعت نماز ادا کرنے کا ثواب گھر پر ادا کرنے کے مقابلے میں پچیس یا ستائیس گنا زائد ہے، لیکن اگر گھر پر باجماعت نماز پڑھ لی جائے تو فرض ادا ہوجائے گااور جماعت کا بھی ثواب ملے گا، صرف مسجد کے ثواب سے محرومی ہوگی۔ لیکن اگر حکومت کی طرف سے مسجد سیل کردی گئی ہےتو بربنائے عذر اللہ تعالیٰ کی ذات سے قوی امید ہے کہ وہ مسجد کی باجماعت نماز کے اجر سے بھی محروم نہیں فرمائے گا۔ اگرمسجد سیل کردی گئی ہے اورمسجد سے اذان کی آواز نہیں آرہی تو گھر پر جماعت کرنے سےپہلے اتنی بلند آواز سے اذان دی جائے کہ حاضرین سن سکیں۔ جمعۃ المبارک کے دن بامرِ مجبوری جمعہ کی نماز خطبے اور جماعت کے ساتھ مسجد سے باہر بھی ادا کی جاسکتی ہے اور گھر پر بھی ادا کی جاسکتی ہے ،بشرطیکہ وہاں اڑوس پڑوس والوں کو شرکت کی اجازت ہو،نمازِ باجماعت اور جمعہ کے لیے مسجدافضل ہے، لازمی شرط نہیںہے،جمعے کے لیے عربی میں دو مختصر خطبے کافی ہیں، علامہ اقبال نے بجا کہا ہے:
آگیا عینِ لڑائی میں اگر وقتِ نماز
قبلہ رو ہوکے زمیں بوس ہوئی قومِ حجاز
حدیث پاک میں ہے:رسول اللہ ﷺ نے دیگر انبیائے کرام علیہم السلام کے مقابلے میں اپنے امتیازی فضائل بیان کرتے ہوئے فرمایا: ’’میرے لیے ساری زمین مسجد بنادی گئی ہے یا (عبادت کے لیے )پاک قرار دی گئی ہے‘‘۔
نوٹ: شرط یہ ہے کہ زمین پر کوئی ظاہری اور محسوس ومعلوم نجاست نہ ہو۔
