وَاٰخَرُوۡنَ مُرۡجَوۡنَ لِاَمۡرِ اللّٰهِ اِمَّا يُعَذِّبُهُمۡ وَاِمَّا يَتُوۡبُ عَلَيۡهِمۡؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ ۞- سورۃ نمبر 9 التوبة آیت نمبر 106
أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم
بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ
وَاٰخَرُوۡنَ مُرۡجَوۡنَ لِاَمۡرِ اللّٰهِ اِمَّا يُعَذِّبُهُمۡ وَاِمَّا يَتُوۡبُ عَلَيۡهِمۡؕ وَاللّٰهُ عَلِيۡمٌ حَكِيۡمٌ ۞
ترجمہ:
اور بعض دوسرے وہ ہیں جن کو اللہ کا حکم آنے تک موخر کیا گیا ہے، یا اللہ ان کو عذاب دے گا یا ان کی توبہ قبول فرمائے گا اور اللہ بہت علم والا بےحد حکمت والا ہے
تفسیر:
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : اور بعض دوسرے وہ ہیں جن کو اللہ کا حکم آنے تک موخر کیا گیا ہے، یا اللہ ان کو عذاب دے گا یا ان کی توبہ قبول فرما لے گا، اور اللہ بہت علم والا بےحد حکمت والا ہے (التوبہ : ١٠٦)
غزوہ تبوک میں ساتھ نہ جانے والوں کی چار قسمیں :
جو لوگ غزوہ تبوک میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نہیں گئے تھے ان کی چار قسمیں ہیں۔
(١) وہ منافق تھے جن کا اللہ تعالیٰ نےالتوبہ : ١٠١ میں ذکر فرمایا ہے۔
(٢) وہ مسلمان تھے جو سستی اور غفلت کی بناء پر غزوہ تبوک میں نہیں گئے تھے۔ وہ بعد میں نادم ہوئے اور انہوں نے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہو کر توبہ کرلی۔ ان کا ذکر اللہ تعالیٰ نےالتوبہ : ١٠٢ میں فرمایا ہے۔
(٣) وہ مسلمان تھے جو سستی اور غفلت کی وجہ سے غزوہ تبوک میں نہی گئے اور انہوں نے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں جلدی جلدی حاضری نہیں دی اور توبہ کرنے میں اول الذکر مسلمانوں کے ساتھ شامل نہیں ہوئے تو اللہ تعالیٰ نے بھی ان کا معاملہ موخر کردیا۔ یہ کعب بن مالک، مرارہ بن الربیع اور ہلال بن امیہ تھے۔
(٤) وہ مسلمان جو بہت بوڑھے، کمزور، نابینا یا اپاہج تھے۔ ان کو ان کے شرعی عذر کی وجہ سے رخصت دی گئی۔ حضرت ابن عباس (رض) بیان کرتے ہیں : جب یہ آیت نازل ہوئی خذ من اموالھم صدقۃ تو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت ابولبابہ اور ان کے اصحاب سے صدقہ لے لیا اور تین اصحاب باقی رہ گئے۔ جنہوں نے حضرت ابولبابہ کی طرح اپنے آپ کو ستونوں کے ساتھ نہیں باندھا تھا۔ انہوں نے کسی چیز کا ذکر نہیں کیا۔ ان کا عذر نازل نہیں ہوا اور انہیں کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی۔ اور بعض دوسرے وہ ہیں جن کو اللہ کا حکم آنے تک موخر کیا گیا ہے۔ یا ان کو اللہ عذاب دے گا یا ان کی توبہ قبول کرلے گا۔ تب لوگوں نے کہا : یہ لوگ ہلاک ہوگئے کیونکہ ان کے متعلق کوئی عذر نہیں ہوا اور دوسروں سے کہا : ہوسکتا ہے اللہ ان کی مغفرت فرما دے کیونکہ ان کا معاملہ موخر کیا گیا ہے۔ (جامع البیان جز ١١ ص ٢٩ ) ۔
حضرت کعب بن مالک اور ان کے دو ساتھیوں کی توبہ کی تفصیل التوبہ : ١١٨۔ ١١٧ میں بیان کی جائے گی۔ ان شاء اللہ۔
تبیان القرآن – سورۃ نمبر 9 التوبة آیت نمبر 106