أَعـوذُ بِاللهِ مِنَ الشَّيْـطانِ الرَّجيـم

بِسْمِ اللّٰهِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اِنَّ الَّذِيۡنَ لَا يَرۡجُوۡنَ لِقَآءَنَا وَرَضُوۡا بِالۡحَيٰوةِ الدُّنۡيَا وَاطۡمَاَنُّوۡا بِهَا وَالَّذِيۡنَ هُمۡ عَنۡ اٰيٰتِنَا غٰفِلُوۡنَۙ ۞

ترجمہ:

درحقیقت جو لوگ ہم سے ملاقات کی توقع نہیں رکھتے اور وہ دنیا کی زندگی سے راضی ہوگئے اور اس پر مطمئن ہیں اور جو لوگ ہماری آیتوں سے غافل ہیں

تفسیر:

اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : درحقیقت جو لوگ ہم سے ملاقات کی توقع نہیں رکھتے اور دنیا کی زندگی سے راضی ہوگئے۔ اور اس پر مطمئن ہیں اور جو لوگ ہماری آیتوں سے غافل ہیں یہ وہی ہیں جن کا ٹھکانہ دوزخ ہے ان کاموں کی وجہ سے جن کو وہ کرتے رہے تھے (یونس : ٨۔ ٧)

منکرین حشر کے احوال :

ان آیتوں سے اللہ سبحانہ نے ان لوگوں کے احوال شروع کیے ہیں جو حشر (مرنے کے بعد دوبارہ اٹھنے) پر ایمان نہیں لاتے اور جو حشر پر ایمان لاتے ہیں، اور ان لوگوں کا پہلے ذکر کیا جو حشر پر ایمان نہیں لاتے کیونکہ اس سورت میں ان لوگوں کے ساتھ خطاب ہے، جو ان باتوں پر تعجب کرتے ہیں جن پر تعجب کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، اور ان چیزوں میں غور و فکر نہیں کرتے جن میں غور و فکر کرنا چاہیے۔ مذکورہ الصدر آیتوں میں اللہ تعالیٰ نے ان شقی القلب لوگوں کا حال بیان کیا ہے جو قیامت کے دن اللہ سبحانہ سے ملاقات کا انکار کرتے تھے اور اللہ عزو جل سے ملاقات کی بالکل توقع نہیں رکھتے تھے، وہ اس دنیا کی زندگی پر راضی تھے اور ان کے دل اس سے مطمئن تھے۔ حسن بصری نے کہا یہ لوگ کائنات میں پھیلی ہوئی اللہ تعالیٰ کی نشانیوں میں تدبر اور تفکر نہیں کرتے تھے اور اللہ عزو جل کے احکام پر عمل نہیں کرتے تھے، سو حشر کے دن ان کا ٹھکانہ جہنم ہوگا کیونکہ انہوں نے دنیا میں جرائم اور گناہ کیے اور اس کے علاوہ وہ اللہ، رسول اور آخرت کا انکار کرتے تھے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : لا یرجون لقاء نا، رجاء کے معنی یہاں خوف ہیں۔ یعنی وہ اللہ کے عذاب سے نہیں ڈرتے تھے، اور ایک قول یہ ہے کہ رجاء کے معنی یہاں طمع ہیں یعنی وہ اللہ سبحانہ کے اجرو ثواب کی طمع نہیں رکھتے تھے یا اللہ تعالیٰ کے دیدار کی طمع نہیں رکھتے تھے تاہم مناسب یہ ہے کہ یہاں رجاء کا معنی توقع لیا جائے جو حقیقت کے قریب ہے یعنی وہ ہم سے ملاقات کی توقع نہیں رکھتے تھے کیونکہ وہ حشر کے منکر تھے لہذا وہ عذاب سے ڈرتے تھے نہ ثواب کی طمع رکھتے تھے۔

تبیان القرآن – سورۃ نمبر 10 يونس آیت نمبر 7