پورا حق ادا نہیں ہوسکتا

حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے آپنے فرمایا ایک شخص اپنی لڑکی لیکر بارگاہ رسالت میں حاضر ہوا اور عرض کی میری یہ بیٹی شادی سے انکار کرتی ہے، توسرور عالم ﷺ نے فرمایا اطیعی اباک تم اپنے باپ کا حکم مانو ! اس نے عرض کی والذی بعثک بالحق لا اتزوج حتیٰ تخبرنی ما حق الزوج علیٰ زوجتہ قسم اسکی جسنے آپکو حق کے ساتھ مبعوث کیا میں شادی نہ کرونگی یہاٰ تک کہ آپ مجھے بتائیں کہ شوہر کا اسکی بیوی پر کیا حق ہے؟ آپنے فرمایا شوہر کا اسکی بیوی پر یہ حق ہے کہ لو کانت بہ قرحۃ فلحستھا او انتثر منخراہ صدیدا او دما ثم ابتلعتہ ما ادت حقہ اسے کوئی زخم ہوا اور وہ چاٹ لے یا اسکی ناک سے پیپ بہے اور وہ پی جائے یا خون بہیے اور وہ نگل جائے پھر بھی اسکا حق ادا نہیں کیا،اس لڑکی نے عرض کی قسم اسکی جسنے آپکو حق کے ساتھ مبعوث کیا میں کبھی شادی نہ کروں گی،تو حضور اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا لاتنکحوھن الا باذنھن اجازت کے بغیر انکا نکاح نہ کرو (ترغیب ض۵ ص ۳۵)

فرمان نبی کا مطلب

خون یا پیپ اپنا یا غیر کا ناپاک ہے اسے چاٹنا اور نگلنا جائز نہیں،حدیث پاک میں اس سے اس بات کا کنایہ کیا گیا ہے جب عورت نے کسی مرد کو اپنے شوہر کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے تو اسکا مطلب یہ نہیں کہ اچھی حالت میں ہو تو ساتھ دو اور کسی بیماری میں وہ مبتلا ہو جائے تو ساتھ چھوڑ کر چلی جاؤ،اسے وفاداری نہیں مطلب براری کہتے ہیں،مطلب براری سچی محبت ہو نہیں سکتی،اسے اسکی ہر حالت میں خدمت کرکے مطلب پرست نہیں وفاداری کا ثبوت دینا چاہیئے،تاہم عورت کو یہ یاد رکھنا چاہیئے کہ اسکے لئے اسکے شوہر کا درجہ بہت بلند ہے،جہاں اسکی پیشانی ہے وہاں شوہر کا پاؤں ہے،وہ کتنی بھی خدمت کرکے حق زوج کما حقہ ادا نہیں کر سکتی ہاں اس طرح وہ وفادار اور خدمت گزار کہلا سکتی ہے

فرمان کی نسبت کا احترام

جب ناپسندیدہ حالت میں شوہر کی خدمت کرنی ہے اور اتنے پیار اور محبت کے ساتھ اس کام کو انجام دینا ہے کہ اسے یہ احساس نہ ہو کہ میری بیوی کو کراہت محسوس ہو رہی ہے بلکہ یہ سمجھ لے کہ میری بیوی کو مجھ سے اتنا پیار ہے کہ نکلنے والی غلاظت ہاتھ سے نہیں زبان سے صاف کرنی پڑے پھر بھی اسے ناگوار نہیںہو سکتا بلکہ مجھ سے اسکی محبت کا یہ عالم ہے کہ غلاظت کو بھی اسکا دل غلاظت تسلیم نہیں کرتا اس لئے کہ اسکا تعلق اسکے شوہر کے جسم ناز ہے،اور جس بیوی کا اپنے شوہر کے ساتھ ایسا سچا پیار ہو وہ لایعنی حکم کو بھی عمل میں لے آتی ہے کہ محبت میں نتیجہ نہیں دیکھا جاتا ،اس میں صرف فرمان کی نسبت کا احترام کیا جاتا ہے،اس بات کو ہمارے آقا ﷺ نے ان الفاظ میں بیان فرمایا

حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنھا سے روایت ہے اللہ کے پیارے رسول ﷺ نے ارشاد فرمایا لو ان رجلا امر امراٗۃ ان تنقل من جبل احمر الیٰ جبل اسود ومن جبل اسود الیٰ جبل احمر لکان نولھا ان تفعل اگر مرد عورت کو حکم دیتا کہ لال پہاڑ سے کالے پہاڑ پر (چٹان) منتقل کر اور کالے پہاڑ سے لال پہاڑ پر تو اسکا حق یہ ہے کہ وہ کرتی (ابن ماجہ ص ۱۳۴)